دہلی

رعنا ایوب کی درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ

مقدمہ کی سماعت کے دوران ایڈوکیٹ ورندا گروور‘ رعنا ایوب کی طرف سے پیش ہوئیں اور کہا کہ کیا ایک ایسے طریقہ کار کے ذریعہ جو قانون کی رو سے مجاز نہیں ہے‘ کیا انہیں (ایوب کو) شخصی آزادی سے محروم کیا جاسکتا ہے؟۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج صحافی رعنا ایوب کی ایک درخواست پراپنا فیصلہ محفوظ کرلیا جس کے ذریعہ منی لانڈرنگ کیس میں غازی آباد کی خصوصی عدالت کی جانب سے جاری کردہ سمنوں کو چیلنج کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
کودنڈا رام اور عامر علی خان کے حلف لینے پر امتناع میں توسیع
تین طلاق قانون کے جواز کو چالینج، سپریم کورٹ میں تازہ درخواست
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
شیوسینا میں پھوٹ‘ اسپیکر کا 10 جنوری کو فیصلہ
سی اے اے قواعد کا مقصد پڑوسی ملکوں کی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ

جسٹس وی رماسبرامنیم اور جسٹس جے بی پاڑدی والا نے کہا کہ وہ اس درخواست پر احکام صادر کرے گی۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران ایڈوکیٹ ورندا گروور‘ رعنا ایوب کی طرف سے پیش ہوئیں اور کہا کہ کیا ایک ایسے طریقہ کار کے ذریعہ جو قانون کی رو سے مجاز نہیں ہے‘ کیا انہیں (ایوب کو) شخصی آزادی سے محروم کیا جاسکتا ہے؟۔

انہوں نے بتایا کہ مبینہ جرم کا ممبئی میں ارتکاب کیا گیا ہے لہٰذا اس معاملہ کی سماعت غازی آباد کی خصوصی عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ گروور نے یہ بھی کہا کہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) نے صحافی کے نوی ممبئی کے ایک بینک میں واقع شخصی کھاتہ کو قرق کرلیا ہے جس میں تقریباً ایک کروڑ روپے موجود تھے۔

سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے جو ای ڈی کی طرف سے پیش ہوئے تھے‘ کہا کہ ایجنسی نے استغاثہ کی شکایت غازی آباد کی عدالت میں درج کرائی ہے کیونکہ اس جرم کا جزوی طورپر ارتکاب اترپردیش میں ہوا ہے جہاں کئی افراد نے جن میں غازی آباد کے لوگ بھی شامل ہیں‘ ان کی کراؤڈ فنڈنگ مہم میں حصہ لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کوئی آزادانہ جرم نہیں ہے اور یہ ہمیشہ شیڈولڈجرم سے مربوط ہوتا ہے اسی لئے غازی آباد کے اندراپورم پولیس اسٹیشن میں ایک ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔

 مہتا نے کہا کہ فریق ِ مخالف کی طرف سے پیش کئے گئے دلائل کہ اگر کوئی شخص سنگاپور یا ترواننت پورم میں منی لانڈرنگ کرتا ہے تو ایجنسی کو وہاں جانا اور کیس درج کرانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ معاف کرنا ایسی اسکیم نہیں ہے۔

 رعنا ایوب نے جھونپڑپٹی میں رہنے والوں‘ کووِڈ 19کے مریضوں اور آسام کے عوام کی مدد کے نام پر ایک آن لائن پلیٹ فارم ”کیٹو“ کے ذریعہ فنڈس اکٹھا کئے جس کے نتیجہ میں ایک کروڑ روپے جمع ہوئے جن کے منجملہ 50 لاکھ روپے ان کے شخصی بینک کھاتہ میں جمع کرائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ جعلی بل پیش کئے گئے‘ کرانہ کی اشیاء اور دیگر سامان شخصی استعمال میں لایا گیا۔