تلنگانہ

ہر شہری کا رائے دہی میں حصہ لینا ضروری۔ علمائے کرام کا مشورہ

اہل علم اور دانشوران جانتے ہیں کہ انتخابات کے موقع پر ہر شہری کے لئے رائے دہی میں حصہ لینا ملی اور اور ملکی نقطہئ نظر سے نہایت ضروری بھی ہے اور غیر معمولی نازک ذمہ داری بھی ہے۔

حیدرآباد: اہل علم اور دانشوران جانتے ہیں کہ انتخابات کے موقع پر ہر شہری کے لئے رائے دہی میں حصہ لینا ملی اور اور ملکی نقطہئ نظر سے نہایت ضروری بھی ہے اور غیر معمولی نازک ذمہ داری بھی ہے۔

متعلقہ خبریں
کانگریس کا مسلمانوں سے غلاموں جیسا برتاؤ: عبدالخالق
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
تلنگانہ میں آئندہ 24 گھنٹے میں تیز ہوائیں چلنے کا امکان
تلنگانہ انتخابات: ووٹ دینے کے لیے آنے والے دو افراد کی موت
انتخابی ڈیوٹی پر 2.5 لاکھ اسٹاف کی تعیناتی:وکاس راج

جس میں جذبات کے ساتھ صحیح تجزیہ بہت ضروری ہے۔ بلاشبہ اس موقع پر کسی بھی پارٹی کے حمایت اور تائید کے معاملے میں پہلی ترجیح تو یہی ہونی چاہیے کہ ہمارا فیصلہ اتفاق رائے سے ہو، یا کم ازکم غالب اکثریت کے رجحان سے فیصلہ لیا جائے، لیکن زمینی حالات کا جائزہ لینے کے بعد نتیجہ یہ سامنے آیا ہے کہ ریاست میں ملت کی رائے دو حصوں میں منقسم ہے، یہ بہت نازک صورتحال ہے۔ اس لئے بہت سمجھ داری سے کام لینے کی ضرورت ہے۔

ریاستی انتخابات میں اولین ترجیح فرقہ پرست عناصر کو اقتدار سے دور رکھنے کی ہونی چاہیے جس کے لئے اپنے ووٹ کو تقسیم سے محفوظ رکھنا نہایت ضروری ہے، ورنہ فرقہ پرستوں کے لئے آسانی کے ساتھ راہ ہموار ہوجائے گی۔ اس لئے ریاست تلنگانہ کے اکابر علماء کی جانب سے پوری ریاست میں کسی ایک پارٹی کی علی الاطلاق تائید کے بجائے درج ذیل تجویز پیش خدمت ہے، ہر حلقہ اسمبلی کے ذمہ داران، علماء کرام، دانشواران ملت، سرجوڑ کر بیٹھیں اپنے علاقہ کے اُمیدواروں کا جائزہ لیں اور ایسے اُمیدوار کا انتخاب کریں جو ملت کے لئے کم نقصان دہ ہوں۔

سیکولر ذہنیت کے حامل ہو، فرقہ پرست طاقت کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتا ہو، جس حلقہ میں کسی فرقہ پرست طاقت کا توزور نہیں اور مختلف اُمیدوار بظاہر مناسب معلوم ہوتے ہوں تو جس کی جانب برادران وطن کا زیادہ رجحان ہو اس کی تائید کی جائے، جس علاقہ میں فرقہ پرست زیادہ متحرک ہوں وہاں جو سیکولر اُمیدوار فرقہ پرست اُمیدوار کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتا ہو، اس کی تائید کی جائے۔

ایک نہایت اہم ترین اپیل یہ ہے کہ انتخابات میں صد فیصد حصہ لینے کے لئے عوامی رہنمائی کو ترک نہ کریں۔ اس کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔ انتخابات سے پہلے ایک جمعہ مزید باقی ہے۔ اس جمعہ کا عنوان اس موضوع کو بنایا کہ ”حق رائے دہی کے استعمال میں کوئی کوتاہی نہ ہو“ یہ ملک و ملت دونوں کے ضروری ہے، نیز 2024ء کے پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر ہر بالغ مرد و عورت کے ووٹر آئی ڈی کارڈز کی تیاری کی مہم بھی مسلسل جاری رکھیں۔

بسااوقات انتخابات تک رائے عامہ میں تبدیلی آتی رہتی ہے، ہر علاقہ کے علماء و دانشوران حالات پر گہری نظر رکھیں اور انتخابات تک عوامی رابطہ بنائے رکھیں۔

بیان جاری کرنے میں مولانا شاہ جمال الدین مفتاحی، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ، مولانا عبدالقوی، مولانا عبید الرحمن اطہر، مولانا غوث رشیدی، مولانا مصدق القاسمی، مفتی تجمل حسین، مولانا عبدالملک مظاہری، مفتی انعام الحق، مولانا مصباح الدین، مولانا رفیع الدین رشادی، مولانا محمد انصار اللہ قاسمی اور مفتی عبداللہ بانعیم شامل ہیں۔