دہلی

دینی مدارس کا مسئلہ‘ سپریم کورٹ نے حکومت آسام سے جواب طلب کرلیا

وکیل عدیل احمد کی داخل کردہ درخواست میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ نے غلطی سے دینی مدرسوں کو سرکاری اسکول مانا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ ان کا سارا انتظام ریاستی حکومت کرتی ہے لہٰذاا نہیں مذہبی تعلیم دینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کے دن گوہاٹی ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرتی اپیل پر نوٹس جاری کی۔ جسٹس اجئے رستوگی اور جسٹس سی ٹی روی کمار پر مشتمل بنچ نے حکومت ِ آسام اور دیگر سے جواب مانگا۔

وکیل عدیل احمد کی داخل کردہ درخواست میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ نے غلطی سے دینی مدرسوں کو سرکاری اسکول مانا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ ان کا سارا انتظام ریاستی حکومت کرتی ہے لہٰذاا نہیں مذہبی تعلیم دینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

سینئر وکیل سنجے ہیگڈے نے درخواست گزاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ آسام مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 1995  کی رو سے جسے 2020کے قانون نے رد کردیا‘ ریاست صرف تدریسی و غیرتدریسی ملازمین کو تنخواہ دیتی ہے۔ زمین اور عمارت مدرسوں کی ہوتی ہے۔ برقی اور فرنیچر کے اخراجات مدرسے خود ادا کرتے ہیں۔ ہیگڈے نے بنچ کو بتایا کہ دینی مدرسوں کی جائیداد چھین لی گئی ہے۔