بھارت

صدارتی الیکشن میں 98.90 فیصد رائے دہی

ملک بھر کے ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی نے پیر کے دن 15 ویں صدرجمہوریہ کو منتخب کرنے کے لئے ووٹ ڈالے۔ مقابلہ اپوزیشن امیدوار یشونت سنہا اور این ڈی اے امیدوار دروپدی مرمو کے درمیان ہے۔

نئی دہلی: ملک بھر کے ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی نے پیر کے دن 15 ویں صدرجمہوریہ کو منتخب کرنے کے لئے ووٹ ڈالے۔ مقابلہ اپوزیشن امیدوار یشونت سنہا اور این ڈی اے امیدوار دروپدی مرمو کے درمیان ہے۔

حالات مرمو کے حق میں ہیں۔ بی جے پی کا غلبہ اور علاقائی جماعتوں کی تائید انہیں راشٹرپتی بھون پہنچاسکتی ہے۔ وہ پہلی قبائلی قائد اور دوسری خاتون صدرجمہوریہ ہوں گی۔

ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے کمرہ نمبر 63میں ووٹ ڈالے جسے پولنگ اسٹیشن بنایا گیا تھا۔ ارکان اسمبلی نے ریاستی اسمبلیوں کا رخ کیا۔ تقریباً 4800 ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی ووٹ دینے کے اہل ہیں۔ ووٹوں کی گنتی 21 جولائی کو ہوگی اور اگلے صدرجمہوریہ کو 25 جولائی کو حلف لینا ہے۔

نتیجہ کس کے حق میں جائے گا یہ واضح ہے لیکن پھر بھی کراس ووٹنگ کی قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ ہریانہ کے کانگریس رکن اسمبلی کلدیپ بشنوئی نے گزشتہ ماہ کے راجیہ سبھا الیکشن میں کراس ووٹنگ کی تھی۔ انہوں نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ راجیہ سبھا کی طرح اس الیکشن میں بھی میں نے ضمیر کی آواز پر ووٹ ڈالا ہے۔

ممبئی میں مہاراشٹرا کے بی جے پی صدر چندرکانت پاٹل نے اعتماد ظاہر کیا کہ ایکناتھ شنڈے حکومت کے اعتماد کا ووٹ حاصل کرتے وقت کانگریس کے جو ارکان اسمبلی غیرحاضر تھے وہ مرمو کے حق میں ووٹ دیں گے۔ شرومنی اکالی دل کے رکن اسمبلی من پریت سنگھ ایالی نے بائیکاٹ کیا۔ صدارتی الیکشن کے لئے خفیہ بیالٹ کا سسٹم ہوتا ہے۔

پارٹیاں اپنے ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کو ووٹنگ کے لئے وہپ جاری نہیں کرسکتیں۔ اِس بار ارکان پارلیمنٹ کے ووٹ کی قدر 708 سے گھٹ کر 700ہوگئی کیونکہ جموں وکشمیر میں اسمبلی نہیں ہے۔ ارکان اسمبلی کی قدر مختلف ریاستوں میں مختلف ہوتی ہے۔

الیکشن کمیشن کی ہدایت کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کو سبز رنگ کا بیالٹ پیپر اور ارکان اسمبلی کو گلابی رنگ کا بیالٹ پیپر دیا گیا تاکہ انتخابی عہدیداروں کو کوئی الجھن نہ ہو۔ خاص طورپر ڈیزائن کردہ پین ووٹ ڈالنے والوں کو دیا گیا جس میں ویالٹ انک بھری تھی۔ 64 سالہ دروپدی مرمو نے آج میڈیا سے بات نہیں کی۔