بھارت

وزیر خارجہ جئے شنکر کی چینی ہم منصب سے ملاقات۔ ایل اے سی مسئلہ پر بات چیت

وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے انڈونیشیا کے بالی میں جی 20 وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے موقع پر چین کے اسٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کی جس میں ڈاکٹر جئے شنکر نے مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر زیر التوا مسائل کو جلد حل کرنے پر زور دیا۔

نئی دہلی/بالی : ہندوستان نے آج مشرقی لداخ کے سرحدی علاقہ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) سے فورسس کے آمنے سامنے سے ہٹنے سے متعلق زیر التوا مسائل کو فوری طور پر حل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اور چین کے تین طرح کے باہمی تعلقات یعنی باہمی احترام‘ باہمی حساسیت اور باہمی مفادات کا خیال رکھنا اہم ہیں۔

وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے انڈونیشیا کے بالی میں جی 20 وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے موقع پر چین کے اسٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کی جس میں ڈاکٹر جئے شنکر نے مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر زیر التوا مسائل کو جلد حل کرنے پر زور دیا۔

بعض علاقوں میں افواج کے انخلاء کے فیصلہ پر عمل درآمد کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے تمام بقیہ محاذوں سے افواج کے مکمل انخلاء کی ضرورت پر زور دیا تاکہ سرحدی علاقوں میں امن و استحکام کو برقرار رکھا جاسکے۔ ڈاکٹر جئے شنکر نے دو طرفہ معاہدوں اور پروٹوکول اور دونوں وزراء کے درمیان پچھلی بات چیت میں طے پانے والے معاہدہ کی مکمل پابندی کی اہمیت پر زور دیا۔

اس حوالہ سے دونوں وزراء کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف کے فوجی اور سفارتی حکام کو مسلسل رابطہ میں رہنا چاہیے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ سینئر کمانڈر سطح کی میٹنگ کا اگلا دور نزدیکی تاریخ پر بلایا جائے گا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان اور چین کے تین باہمی تعلقات۔ باہمی احترام‘ باہمی حساسیت اور باہمی مفادات کا خیال رکھتے ہوئے بہترین طریقہ سے ترقی کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹر جئے شنکر نے مارچ میں دہلی میں وانگ یی کی ملاقات کو یاد کیا اور اس کے بعد چینی تعلیمی اداروں میں ہندوستانی طلباء کی واپسی سمیت اہم مسائل پر ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی طلباء کی واپسی کے عمل کو تیز کیا جائے۔ دونوں وزراء نے دیگر علاقائی اور عالمی پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

وانگ یی نے چین کی برکس کی صدارت میں ہندوستان کے تعاون کی تعریف کی اور چین کی طرف سے جی 20 اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی ہندوستان کی صدارت کے لیے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ باقاعدہ رابطہ میں رہنے سے بھی اتفاق کیا۔