بھارت

ڈومیسٹک طیاروں میں کرپان ساتھ رکھنے کے خلاف عرضی مسترد

سپریم کورٹ نے جمعہ کے دن ہندوسینا کی مفاد عامہ کی ایک درخواست پر سماعت سے انکار کردیا جس میں بیورو آف سیول ایوایشن سیکیورٹی کے سکھ مسافرین کو گھریلو طیاروں میں کرپان ساتھ رکھنے کے لئے دی گئی اجازت کو چیالنج کیا گیا ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے دن ہندوسینا کی مفاد عامہ کی ایک درخواست پر سماعت سے انکار کردیا جس میں بیورو آف سیول ایوایشن سیکیورٹی کے سکھ مسافرین کو گھریلو طیاروں میں کرپان ساتھ رکھنے کے لئے دی گئی اجازت کو چیالنج کیا گیا ہے۔

جسٹس ایس عبدالنظیر اور جے کے مہیشوری پر مشتمل ایک بینچ نے درخواست گذار ہندو سینا تنظیم سے کہا کہ وہ متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع ہوں بینچ نے کہا کہ آپ ہائی کورٹ جائیں‘ ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کی آزادی کے ساتھ عرضی خارج کی گئی ہے۔

ہندو سینا نامی تنظیم نے یہ عرضی داخل کرتے ہوئے بیورو آف سیول ایویشن سیکیورٹی کی جانب سے سکھ طبقہ کو دی گئی چھوٹ کو چیالنج کیا۔ درخواست گذار نے بیورو آف سیول ایویشن سیکیورٹی کی جانب سے 4 /مارچ 2022 کو جاری کیئے گئے حکم کو چیالنج کیا جس میں کہا گیا ہے کہ صرف سکھ مسافرین گھریلو طیاروں میں کرپان ساتھ رکھ سکتے ہیں بشرطیکہ کرپان کی لمبائی 9 انچ سے زیادہ نہ ہو۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ حکم‘ سکھوں دی گئی آزادی دیگر مسافرین کی حفاظت اور سلامتی پر غور کیئے بغیر من مانی نظر آتا ہے مذکورہ حکم میں اس بات کا تعین کرنے کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے کہ ایرپورٹ جیسے حساس سیکیورٹی علاقوں اور طیاروں میں کرپان رکھنے والا شخص حقیقت میں سکھ ہے یا مذکورہ آزادی کے بے جا استعمال کے ارادے کے ساتھ ایک دغاباز ہے۔

درخواست میں دلیل پیش کی گئی کہ سکھوں کو دی گئی آزادی من مانی اور مذہب کی بنیاد پر امتیاز کے تنازل میں دفعہ 14 اور 15 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ غیر سکھ شخص کو ایسی کوئی شئی رکھنے کی اجازت نہیں ہے جس سے دیگر مسافرین کو خطرے کا امکان ہو۔