بھارت

چین کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات ٹھیک نہیں:ایس جئے شنکر

جئے شنکرنے کہاکہ اگر سرحد پر صورت حال معمول کے مطابق نہیں ہے تو یہ (تعلقات) معمول پر نہیں رہ سکتے اور سرحد کی صورت حال ابھی معمول کے مطابق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کی صورت حال ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے۔

بنگلورو: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان مسلسل اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ اگر چین نے سرحدی علاقوں میں امن درہم برہم کیا تو اس کا اثر باہمی تعلقات پر پڑے گا۔ جئے شنکر نے یہاں میڈیا نمائندوں سے کہا کہ کمانڈر سطح پر ہماری 15دور کی بات چیت ہوئی ہے۔

فریقین کے ان مقامات سے پیچھے ہٹنے کے سلسلے میں کچھ اہم پیشرفت ہوئی ہے جہاں وہ بہت قریب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی کچھ مقامات ہیں جہاں وہ پیچھے نہیں ہٹے ہیں۔ حالانکہ ہم مسلسل اس موقف پر قائم ہیں کہ اگر چین سرحدی علاقوں میں امن درہم برہم کرتا ہے تو اس کا تعلقات پر اثر پڑے گا۔

جئے شنکر دو سال قبل لداخ میں جھڑپ کے بعد چین کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی سے متعلق سوال کا جواب دے رہے تھے۔ جئے شنکر نے کہا کہ میں نے 2020 اور 2021 میں کہا اور 2022 میں بھی کہہ رہا ہوں کہ ہمارے تعلقات معمول کے مطابق نہیں ہیں۔

 اگر سرحد پر صورت حال معمول کے مطابق نہیں ہے تو یہ (تعلقات) معمول پر نہیں رہ سکتے اور سرحد کی صورت حال ابھی معمول کے مطابق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کی صورت حال ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے، کیوں کہ فوج گزشتہ دو صدیوں سے وہاں ڈٹی ہوئی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ بہت اہم صورت حال ہے اور یہ خطرناک صورت حال بھی ہوسکتی ہے اس لیے ہم بات چیت کررہے ہیں۔ قبل ازیں جمعہ کو جئے شنکر نے کہا کہ جب چین جیسی علاقائی قوت سوپر پاور بننے کی سمت بڑھ رہی ہے تو ہندوستان کو اس سے ہونے والی ”عدم استحکام پر مبنی تبدیلیوں“ کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

 جئے شنکر یہاں پی ای ایس یونیورسٹی کے طلباء سے بات چیت کررہے تھے۔ چین اور تائیوان کے تعلقات میں موجودہ حالات کے اثرات کے تعلق سے پوچھ گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر آپ بحیرہ ہند علاقہ سمیت ساحلی علاقوں کے آس پاس چین کی وسیع موجودگی کی بات کررہے ہیں تو میرا ماننا ہے کہ اس بارے میں ہندوستان کو تجزیہ اور احتساب کرنا ہوگا جس میں ہماری اپنی سیکورٹی پر پڑنے والا اثر بھی شامل ہے، کیوں کہ تاریخی طور پر ہم نے چین کو ہمیشہ ہمارے شمال میں واقع ملک کی طرح دیکھا ہے۔

 اس صورت حال پر ہم نظر رکھے رہتے ہیں۔“ انہوں نے کہا کہ جب کوئی قوت علاقائی طاقت سے سوپر پاور بننے کی سمت بڑھ رہی ہو تو بہت عدم استحکام سے بھرپور تبدیلیاں ہوتی ہیں اور ان تبدیلیوں کے لیے ہمارے ملک کو تیار رہنا ہوگا۔

جب ہمارے مفادات شامل ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ یہ بات بہت معنی رکھتی ہے کہ ہم اپنے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے بہت واصح اور پُرعزم ہوں۔“ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ بڑا مسئلہ ہے اور آسانی سے ایسا نہیں ہونے والا، کیو ں کہ دنیا فراخدل جگہ نہیں ہے اور ملکوں کو جو ملتا ہے اس کے لیے بہت جدوجہد کرنا ہوتا ہے۔

“بنگلورو میں امریکی قونصل خانہ سے متعلق سوال پر جئے شنکر نے کہا کہ اگر ایسا ہو تو اچھا ہوگا۔ مرکزی وزیر نے یہاں میڈیا نمائندوں سے کہا کہ الیکٹرانک سٹی میں تجارتی برادری کے ساتھ بات چیت میں بھی ان کے سامنے ایسا مطالبہ آیا تھا۔

حالانکہ انہوں نے کہا کہ قطعی فیصلہ امریکہ کی حکومت کا ہوگا۔ جئے شنکر نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ امریکی نظریہ سے یہ (قونصل خانہ کھولنا) صحیح ہوگا، لیکن اس کا فیصلہ میری وزارت کو نہیں کرنا ہے۔ فیصلہ امریکی عہدیداروں کو کرنا ہے۔ ویسے میں اگلے ماہ امریکہ جارہا ہوں۔ میں اس بات کو یقینی طور پر ذہن میں رکھوں گا۔“