بھارت

کیا مسلم مرد ‘لو جہاد’ میں ملوث ہیں؟ 53 فیصد لوگوں کا کہنا ہے ہاں

واضح رہے کہ ناقدین 'لو جہاد' کے تصور کی مخالفت کرتے ہوئے اسے دائیں بازو عناصر کی طرف سے مسلمانوں کو بدنام کرنے کی چال قرار دیتے ہیں۔

دہلی: انڈیا ٹوڈے-سی ووٹر موڈ آف دی نیشن سروے میں پتا چلا ہے کہ 1.40 لاکھ سے زیادہ جواب دہندگان میں سے 53 فیصد کا خیال ہے کہ مسلم مرد مبینہ طور پر ‘لو جہاد’ میں ملوث ہیں۔

متعلقہ خبریں
ہندو خواتین کو رجھانے کی سازش رچنے کا الزام، لو جہاد کے واقعات پر کارروائی کرنے کی ہدایت
لو جہاد قانون پر فوری اسٹے دینے سے سپریم کورٹ کا انکار

سروے میں جملہ ایک لاکھ 40 ہزار 917 لوگوں سے سوالات کے گئے تھے۔ اس کے علاوہ سی ووٹر کے باقاعدہ ٹریکر سے اضافی ایک لاکھ 5 ہزار 8 انٹرویوز کا بھی تجزیہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ ناقدین ‘لو جہاد’ کے تصور کی مخالفت کرتے ہوئے اسے دائیں بازو عناصر کی طرف سے مسلمانوں کو بدنام کرنے کی چال قرار دیتے ہیں۔

مودی حکومت نے گزشتہ سال پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ وہ تبدیلی مذہب یا بین مذہبی شادیوں کے خلاف قانون لانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔

دوسری طرف کم از کم 11 ریاستیں جو تمام بی جے پی زیر اقتدار ہیں، تبدیلی مذہب مخالف قوانین پر کام کر رہی ہیں جن کا مقصد مبینہ طور پر ‘لو جہاد’ کے ’’خطرے‘‘ کو روکنا ہے۔

نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) بھی ‘لو جہاد’ کے کئی مبینہ معاملات کی جانچ کر رہی ہے، بالخصوص کیرالہ میں ان معاملات کی تفتیش کی جارہی ہے۔