حیدرآباد

لائف اسٹائل اور غذائی عادتوں میں تبدیلی امراض کے پھیلنے کا اہم سبب: ہریش راؤ

ہریش راؤ نے کہا کہ میرے خیال میں جنک فوڈس، پلاسٹک کا استعمال، جسمانی کسرت نہ کرنا، یہ جان لیوا مرض کے لاحق ہونے کا سبب بتایا جاتا ہے۔ انہوں نے میرے مطالعہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کینسر مرض کی شرح خواتین میں زیادہ ہے۔

حیدرآباد: ریاستی وزیر صحت وفینانس ٹی ہریش راؤ نے کہا کہ لائف اسٹائل (طرز حیات) اور غذائی عادتوں میں تبدیلی کی وجہ سے نوجوانوں میں مختلف امراض تیزی سے پھیلتے جارہے ہیں۔ کم عمری میں نوجوان مختلف امراض سے متاثر ہورہے ہیں۔

 نوجوانوں میں تیزی سے پھیلنے والی بیماریوں میں بریسٹ کینسر بھی ہے یہ مرض اب دنیا کیلئے پریشان کن بن چکا ہے۔مرض کینسر کے تیزی کے ساتھ پھیلنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے اس مرض سے صرف عمر رسیدہ افراد متاثر ہوا کرتے تھے مگر اب 30 سے 40سال عمر کے افراد بھی کینسر میں مبتلا ہورہے ہیں۔

 درحقیقت اب یہ مرض وبا کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔ ورلڈ بریسٹ کینسر منتھ (عالمی ماہ چھاتی کینسر) کے موقع پر ریاستی وزیر ہریش راؤ نے ہفتہ کے روز شہر میں  جل وہار، نیکلس روڈ پر شعور بیداری واک اور مراتھن کے افتتاح کے بعد یہ بات کہی۔

انہوں نے کہا کہ چھاتی کے کینسر کے بارے میں شعور بیدار کرنے کیلئے مراتھن کے اہتمام کا خیال بہتر ہے۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ اس طرح کے پروگرام اضلاع اور دیہی علاقوں میں بھی منعقد کئے جانے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ماہ اکتوبر کو چھاتی کینسر کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے طور پر منایا جائے گا۔

 دنیا بھر میں اس ماہ کے دوران چھاتی کے کینسر کے بارے میں عوام بالخصوص خواتین میں شعور بیدار کیا جائے گا۔ دنیا میں آج یہ مرض تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ گذشتہ5برسوں کے دوران ملک میں بھی چھاتی کے کینسر کے واقعات میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔

 انہوں نے بتایا کہ کینسر کے ان کیسس میں رحم کے کینسر کے واقعات کی تعداد بہت زیادہ ہے۔40 سے50سال عمر کی خواتین بالعموم چھاتی کے کینسر سے متاثر ہورہی ہیں۔ اس جان لیوا مرض کے بارے میں خواتین میں شعور کا فقدان ہے۔

 ابتدائی مرحلہ میں تشخیص سے اس مرض کا کامیاب علاج ممکن ہے اگر مرض کی تشخیص میں تاخیر ہوچکی ہے تو مرض کا شفا بخش علاج ممکن نہیں ہے۔ اگر ابتداء میں کینسر کا پتہ چل جاتا ہے تو صدفیصد اس کا کامیاب علاج کیا جاسکتا ہے اور مریضوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔

 مگر 70 فیصد معاملوں میں کینسر کی تشخیص آخری مرحلہ میں ہوتی ہے تب علاج ممکن نہیں رہے گا۔ہریش راؤ نے کہا کہ میرے خیال میں جنک فوڈس، پلاسٹک کا استعمال، جسمانی کسرت نہ کرنا، یہ جان لیوا مرض کے لاحق ہونے کا سبب بتایا جاتا ہے۔

انہوں نے میرے مطالعہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کینسر مرض کی شرح خواتین میں زیادہ ہے۔ وزیر صحت نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت، کینسر پر قابو پانے پر خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ ریاست بھر کے تمام اضلاع میں موبائل اسکریننگ کے ذریعہ کنفرمیشن ٹسٹس کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسے افراد کا جن میں کینسر کی علامتیں نشاندہی ہوچکی ہیں، علاج کیا جاتا ہے۔ ہر ماہ مجموعی طور پر 6کیمپ منعقد کئے جاتے ہیں جن میں 800 افراد کا ٹسٹ کیا جاتا ہے۔ کینسر کی تشخیص کیب عد متاثرین کو بہتر علاج کے لئے ایم این جے ہاسپٹل منتقل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، کینسر کے علاج کے لئے بھاری فنڈس خرچ کررہی ہے۔