جموں و کشمیر

راجوری میں 14 گھنٹوں میں اُسی مقام پر دہشت گردوں کا پھر حملہ

جموں و کشمیر کے راجوری میں دہشت گردوں نے اندرونِ 14 گھنٹے اسی مقام پر دوسری مرتبہ حملہ کیا۔ کمسن بھائی بہن کی موت واقع ہوگئی اور پیر کے دن آئی ای ڈی دھماکے میں 6 دیگر افراد زخمی ہوئے۔

راجوری / جموں: جموں و کشمیر کے راجوری میں دہشت گردوں نے اندرونِ 14 گھنٹے اسی مقام پر دوسری مرتبہ حملہ کیا۔ کمسن بھائی بہن کی موت واقع ہوگئی اور پیر کے دن آئی ای ڈی دھماکے میں 6 دیگر افراد زخمی ہوئے۔

متعلقہ خبریں
کپواڑہ کی عابدہ ور کو گاندھین راشٹریہ سیوا پرسکار
غزہ پٹی کے لوگوں کے لئے دعائیں کی جائیں: غلام نبی آزاد
جموں وکشمیر میں انتخابات ”صحیح وقت پر“ ہوں گے

موضع ڈانگری میں 7 سالہ سانوی شرما اور 4 سالہ وہان کمار شرما دھماکہ میں ہلاک ہوئے، جہاں دہشت گردوں نے اتوار کی شام 3 مکانات پر فائرنگ کی تھی۔ اِس فائرنگ میں 4 شہری ہلاک اور 6 دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ اتوار کی شام دہشت گرد حملہ کے شکار پریتم لال کے مکان کے قریب آج صبح دھماکہ ہوا۔

9:30 بجے کے آ س پاس دھماکہ کے وقت پریتم لال کے مکان میں کئی افراد بشمول اُس کے رشتہ دار موجود تھے۔ اِن واقعات پر ضلع میں احتجاج ہوا اور مکمل بند منایا گیا۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس دلباغ سنگھ نے جنھوں نے مقامِ دھماکہ کا دورہ کیا، کہا کہ یہ دھماکہ سینئر عہدیداروں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا، جو وہاں پہنچنے والے تھے۔

انھوں نے اعلان کیا کہ ویلیج ڈیفنس کمیٹیوں کا احیاء کیا جائے گا اور انہیں پھر سے مسلح کیا جائے گا۔ بعض احتجاجی قائدین اور مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ویلیج ڈیفنس کمیٹیوں سے ہتھیار واپس نہ لیے جاتے تو یہ واقعہ پیش نہ آتا۔

بی جے پی جموں و کشمیر کے سینئر قائد اور سابق رکن قانون ساز کونسل ویبود گپتا نے الزام عائد کیا کہ ویلیج ڈیفنس کمیٹیوں کے 60 فیصد بندوق واپس لے لیے گئے۔ ڈی جی پی نے احتجاجیوں سے ملاقات بھی کی، جنہوں نے مرنے والوں کی آخری رسومات انجام دینے سے انکار کردیا ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے مرنے والوں کو فی کس 10 لاکھ روپئے ایکس گریشیا اور سرکاری نوکری دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ڈانگری دہشت گرد حملہ میں ملوث ا فراد کو بخشا نہیں جائے گا۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ این آئی اے کی ٹیم تحقیقات کے لیے موضع ڈانگری پہنچ چکی ہے۔

ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس جموں مکیش سنگھ نے راجوری میں میڈیا کو بتایا کہ دھماکو آلہ ایک بیاگ کے نیچے رکھا گیا تھا۔ فوج اور پولیس نے بڑا سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حملہ میں 2 دہشت گرد ملوث ہیں۔ جموں کا علاقہ پچھلے کئی سالوں میں پُرامن رہا ہے۔ جموں میں وی ایچ پی، بجرنگ دل، مشن اسٹیٹ ہوڈ، شیو سینا اور ڈوگرا فرنٹ نے پاکستان کے خلاف احتجاج کیا۔