جموں و کشمیر

سائیکلسٹ عادل تیلی نے لیہہ منالی کے درمیان عالمی ریکارڈ توڑدیا

عادل اتوار کو صبح 5.41 بجے لیہہ سے روانہ ہوئے اور راستے میں پانچ اونچے درے عبور کرنے کے بعد پیر کی صبح 11:59 پر منالی پہنچے، ہندوستانی فوج کے بھرت پنوں کے پرانے عالمی ریکارڈ کو تقریباً 6.16 گھنٹے کم وقت لے کر توڑا۔

سری نگر: گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ ہولڈر سائیکلسٹ عادل تیلی نے لیہہ سے منالی تک 475 کلومیٹر کا فاصلہ 29.18 گھنٹے 21 سکینڈ میں طے کرکے ایک اور ریکارڈ قائم کیا ہے۔ ساتھ ہی پرانے 35.32 گھنٹے کے ریکارڈ کو بھی توڑدیا ہے۔

عادل اتوار کو صبح 5.41 بجے لیہہ سے روانہ ہوئے اور راستے میں پانچ اونچے درے عبور کرنے کے بعد پیر کی صبح 11:59 پر منالی پہنچے، ہندوستانی فوج کے بھرت پنوں کے پرانے عالمی ریکارڈ کو تقریباً 6.16 گھنٹے کم وقت لے کر توڑا۔

عادل نے یو این آئی کو بتایا، "اس پورے 29 گھنٹوں کے دوران، مجھے نیند نہیں آئی اور سڑک توقع سے زیادہ کھردری تھی۔” انہوں نے کہا کہ سفر کا سب سے مشکل حصہ پانچ بلندی پر ہمالیائی دروں کو عبور کرنا تھا، جن میں سے تنگلانگلا درا، جو سطح سمندر سے 5300 میٹر کی بلندی پر ہے، سب سے زیادہ چیلنجنگ تھا۔

https://twitter.com/RadioRaabtaFm/status/1568150008511479809

سڑک پر دوسرے اونچے درے نقیلا پاس، لاچنگ لا پاس، بارالاچہ لا پاس تھے جو سطح سمندر سے 4,000 میٹر کی بلندی پر ہیں، جبکہ روہتانگ لادرا سطح سمندر سے 3800 میٹر بلند ہے، جو رات کے وقت اور سردی میں بھی عبور کرنا بھی چیلنجنگ تھا۔ ہمالیہ کی بلند چوٹیوں پر برف جمع ہونے کی وجہ سے ہوائیں چھری کی طرح چبھتی ہیں۔

عادل کا تعلق وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے نربل سے ہے اورپہلے ہی کشمیر سے کنیاکماری تک پیدل چل کر 2021 میں صرف آٹھ دنوں میں 3600 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرچکے ہیں اورگنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کیاہے۔

لیہہ سے منالی تک اپنے سفر کے بارے میں اس نے کہا، "کئی جگہوں پر بہت سردی تھی اور کبھی کبھی میرے ہاتھ پاؤں جم جاتے تھے۔ لیکن میں سواری کرتارہا اورایک ٹھوس ذہنیت کے ساتھ جاری رہاکہ مجھے ایک نیا گنیز ریکارڈ قائم کرنا ہے اور پرانے کو اچھے فرق سے ہرانا ہے۔

عادل نے کہا، "میں اپنے مقصد- پیر کو کامیابی اور خوشی حاصل کرنے سے پہلے نہیں سویا۔” انہوں نے بنگلور کے اپنے فزیوتھراپسٹ مورتی سے ملنے والی مدد کے بارے میں بھی بات کی، تاکہ وہ اپنے کارناموں کو حاصل کرسکیں۔

عادل نے کہا، "میں رات کے وقت خود کو فٹ رکھنے کے لیے تین سے چار فزیو سیشنز سے گزرتا تھا کیونکہ اونچی چوٹیوں پر برف کی وجہ سے راستے میں درجہ حرارت گر رہا تھا اور ٹھنڈی ہوائیں میرے ہاتھ پاؤں جما دیتی تھیں۔”

وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے ناربل علاقے سے تعلق رکھنے والے عادل تیلی نے اس سے قبل سائیکل پر کشمیر سے کنیا کماری کا 36 سو کلو میٹروں پر محیط طویل سفر طے کیا ہے۔ انہوں نے کہ میں نے یہ سفر سال 2021 میں صرف آٹھ دنوں میں طے کرکے اپنا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈس میں درج کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔

انہوں نے کہا: ’لیہہ سے کنیا کماری تک سفر کے دوران کئی جگہوں پر کافی سردی تھی جہاں میرے ہاتھ پیر جم جاتے تھے لیکن میں نے طے کیا تھا کہ اب کی بار مجھے ایک اور ریکارڈ قائم کرنا ہے‘۔

عادل نے کہا کہ اتوار کی صبح سے شروع ہو کر پیر کی دوپہر کو اختتام ہونے والے اس سفر کے دوران میں نے آرام نہیں کیا۔انہوں نے کہا: ’جب بھی میں تھکاوٹ محسوس کرتا تھا تو میرے فزیوتھراپسٹ ڈاکٹر مورتھی جن کا تعلق بنگلور سے ہے میری مدد کرتے تھے تاکہ میں اپنے سفر کو جاری رکھ سکوں‘۔

ان کا کہنا تھا: ’میں رات کے دوران اپنے آپ کو فٹ رکھنے کے لئے فزیو کے تین چار بار سیشنز کراتا تھا کیونکہ چوٹیوں پر تازہ برف باری ہونے کی وجہ سے درجہ حرارت میں گراوٹ درج ہو رہی تھی اور یخ بستہ ہوائیں چلتی تھیں۔

موصوف سائیکلسٹ نے کہا کہ میں ایک نیا ریکارڈ قائم کرنے پر بہت ہی خوشی محسوس کر رہا ہوں اور مستقبل میں مزید ریکارڈ قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ لیہہ سے منالی تک کے دشوار گذار سفر کا ریکارڈ توڑنا کوئی آسان کام نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کئی مقامات پر سڑک کیچڑ سے بھری تھی توکئی جگہوں پر پتھروں سے بھری تھی بلکہ کئی جگہوں پر سڑک پر پانی کے نالے بہہ رہے تھے۔ عادل تیلی قومی سطح کے سائیکلنگ ایونٹس میں حصہ لینے والے ہیں اور وہ مستقبل قریب میں منعقد ہونے والی دوبئی اوپن چمپئین شپ میں بھی حصہ لینے والے ہیں۔

انہوں نے اپنے سپانسرس جموں وکشمیر ٹورزم محکمے اور اڈیڈاس، سنجا اور سینٹکس سمینٹس کا بھی شکریہ ادا کیا جن کے سپورٹ سے وہ ایک نیا ریکارڈ قائم کرنے میں کامیاب ہوا۔