مشرق وسطیٰ

غزہ کی تقسیم کا منصوبہ نا قابلِ قبول اور نا قابلِ غور :محمود عباس

عباس نے اسرائیل کے زیرِ قبضہ فلسطینی محصولات اثاثوں کی اور ان محصولات کی واپس فلسطینی حکام کو منتقلی کی اہمیت پر زور دیا اور کہا ہے کہ" ہم غزّہ سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

یروشلم: فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ غزّہ کی پٹّی فلسطینی حکومت کا حصّہ اور فلسطینی عوام کی ناگزیر ترجیحات میں سے ایک ہے ۔ فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘وافا’ کے مطابق فلسطین کے صدر محمود عباس نے رمّلہ میں مشرق وسطیٰ امن کلیسا کونسل (ام ای سی سی) کے وفد سے ملاقات کی ہے۔

متعلقہ خبریں
غزہ میں امداد تقسیم کرنے والی ٹیم پر اسرائیل کی بمباری، 23 فلسطینی شہید
محمود عباس سے انٹونی بلنکن کی ملاقات
فلسطین سے جمع ہونے والے ٹیکس فنڈز سے متعلق افسوسناک خبر
لندن اور انڈونیشیا میں ہزاروں افراد کا جنگ روکنے کیلئے مارچ
اقوام متحدہ کی ایجنسی کا ریلیف سرگرمیاں روک دینے کا انتباہ

ملاقات میں انہوں نے کہا ہے کہ "غزّہ کی پٹّی فلسطینی حکومت کا ایک ناگزیر حصّہ ہے۔ قابض حکومت کا، غزّہ کی پٹّی یا اس کے کسی بھی حصّے کو تقسیم کرنے کا، منصوبہ نا قابلِ قبول اور نا قابلِ غور ہے”۔

عباس نے اسرائیل کے زیرِ قبضہ فلسطینی محصولات اثاثوں کی اور ان محصولات کی واپس فلسطینی حکام کو منتقلی کی اہمیت پر زور دیا اور کہا ہے کہ” ہم غزّہ سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ غزّہ فلسطینی عوام کی اوّلین ترجیح ہے۔ غزّہ کی پٹّی کے عوام فلسطینی حکومت کی ذمہ داری ہیں”۔

فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے بھی غزّہ میں انسانی صورتحال کی سنجیدگی اور اس میں فوری مداخلت کی ضرورت پر زور دیا اور یورپی یونین سے فوری فائر بندی کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دو حکومتی حل کی مخالفت کی وجہ سے اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر پابندیاں لگائی جائیں۔

مالکی نے، مشرق وسطیٰ میں "دو حکومتی حل” کے موضوع پر متوقع یورپی یونین وزرائے خارجہ اجلاس سے قبل، غزّہ سے متعلق بیانات جاری کئے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے جاری ہیں اور غزّہ کی پٹّی اور مقبوضہ دریائے اردن کے مغربی کنارے میں صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ ابتر ہو رہی ہے۔ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کو "فوری فائر بندی” کی اپیل کرنی چاہیے۔

وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا ہے کہ علاقے کا نظام ِصحت مکمل طور پر مفلوج ہو گیا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اسرائیلی حملوں میں فوری مداخلت کرنی چاہیے۔ بین الاقوامی برادری کا "فوری، بلا تردّد اور اجتماعی شکل میں” فائر بندی کی اپیل کرنا ضروری ہے۔