جموں و کشمیر

کشمیر میں غیرمقامی افراد کو حق رائے دہی کی متحدہ مخالفت کی جائے گی

فاروق عبداللہ نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ نئے رائے دہندے 25 لاکھ ہوں گے۔ یہ تعداد 50 لاکھ، 60 لاکھ یا ایک کروڑ بھی ہوسکتی ہے۔ اس سلسلہ میں کوئی وضوح نہیں۔

سری نگر: سابق چیف منسٹر اور صدر نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پیر کے دن کہا کہ جموں و کشمیر الیکشن میں غیرمقامی لوگوں کو رائے دہی کا حق دینے کے فیصلہ کی تمام اپوزیشن سیاسی جماعتیں مزاحمت کریں گی۔

پیر کے دن سری نگر میں اپنے کڑے پہرے والے گپکر روڈ بنگلہ میں طلب کردہ کُل جماعتی اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے بات چیت میں فاروق عبداللہ نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ نئے رائے دہندے 25 لاکھ ہوں گے۔ یہ تعداد 50 لاکھ، 60 لاکھ یا ایک کروڑ بھی ہوسکتی ہے۔ اس سلسلہ میں کوئی وضوح نہیں۔

انہیں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں غیرمقامی لوگوں کو ووٹنگ کا حق دیتے ہی سب کچھ ختم ہوجائے گا۔ ریاست کی شناخت مت جائے گی، لہٰذا ہم نے طے کیا ہے کہ اس کی مخالفت کی جائے۔ ہم سبھی متحدہ مزاحمت کریں گے۔ سابق چیف منسٹر نے کہاکہ دوسری اہم چیز یہ ہے کہ یہاں کئی سیاسی جماعتوں کو سیکوریٹی فراہم نہیں کی گئی ہے۔

حکومت، غیرمقامی مزدوروں کے تحفظ کا منصوبہ کیسے بنائے گی۔ اس سلسلہ میں فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔ کُل جماعتی اجلاس میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور ان کے لڑکے عمر عبداللہ کے علاوہ محبوبہ مفتی (پی ڈی پی)، وقار رسول وانی (صدر پردیش کانگریس)، یوسف تریگامی (سی پی آئی ایم)، مظفر احمد شاہ (عوامی نیشنل کانفرنس)، نریندر سنگھ خالصہ (اکالی دل) اور منیش ساہنی (صدر شیو سینا جموں و کشمیر یونٹ) نے شرکت کی۔

ساہنی کا تعلق شیو سینا کے اُدھو ٹھاکرے گروپ سے ہے۔ پی ٹی آئی کے بموجب صدرنشین پیپلز کانفرنس سجاد غنی لون نے پیر کے دن کہا کہ ان کی پارٹی جموں و کشمیر میں غیرمقامی لوگوں کو ووٹنگ کا حق دیئے جانے پر تمام دستوری اداروں کے باہر احتجاج کرے گی۔ وہ بھوک ہڑتال بھی کرے گی۔

سابق وزیر نے جو 2018ء تک بی جے پی کے حلیف تھے، نیشنل کانفرنس صدر فاروق عبداللہ کی طلب کردہ میٹنگ سے خود کو دور رکھا۔ انھوں نے کہا کہ فاروق عبداللہ کے بنگلہ میں جو کوشش ہورہی ہے وہ سنجیدہ نہیں ہے، کیوں کہ یہ پبلسٹی کے لیے کی جارہی ہے۔

سجاد غنی لون نے سری نگر میں میڈیا نمائندوں سے کہا کہ ہم یکم اکتوبر تک انتظار کریں گے۔ اُس وقت تک فہرست ِر ائے دہندگان کا مسودہ شائع ہوجائے گا۔ اگر کچھ غلط پایا گیا، انتخابی ہیئت بدلنے کی کوشش کی گئی تو ہم نہ صرف یہاں بلکہ تمام دستوری اداروں جیسے پارلیمنٹ کے سامنے سڑکوں پر نکل آئیں گے، ہم بھوک ہڑتال کردیں گے۔

لڑائی یہاں نہیں لڑی جاسکتی، ہمیں ملک کے عوام کو بتانا ہوگا کہ یہاں کیا ہورہا ہے۔ غیر مقامی ووٹرس کے مسئلہ پر مرکزی زیر انتظام علاقہ کی انتظامیہ کی وضاحت پر انہوں نے کہاکہ ہم اِس وضاحت کو نہ تو کلی طور پر قبول کرتے ہیں اور نہ مسترد کرتے ہیں۔

سجاد غنی لون نے جس کے ساتھ پارٹی قائد اور سابق معتمد ِ قانون جموں و کشمیر محمد اشرف موجود تھے، کہا کہ دستورِ ہند کی رو سے غیرمقامی لوگوں کا بحیثیت ِ ووٹرس جموں و کشمیر میں اندراج ممکن نہیں ہے۔ حکومت چاہے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ سجاد غنی لون نے کہا کہ قانون ہمارے لیے خطرہ نہیں ہے، ہم اُن لوگوں سے ڈرے ہوئے ہیں جو قانون لاگو کرتے ہیں۔

کُل جماعتی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر یہ میٹنگ سنجیدہ تھی تو اسے میڈیا کی چکاچوند میں نہیں ہونا چاہیے تھا۔ بات سنجیدہ ہوتی تو اجلاس خاموشی سے ہوجاتا اور میڈیا کو اِس کی بھنک تک نہ لگتی۔