شمالی بھارت

اندور لاء کالج میں ایک کتاب کیخلاف اے بی وی پی کا احتجاج

گورنمنٹ نیو لاء کالج اندور(جی این ایل سی) کے پرنسپل نے الزام عائد کیا ہے کہ ایک متنازعہ کتاب پر انہیں استعفیٰ دینے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے۔

اندور: گورنمنٹ نیو لاء کالج اندور(جی این ایل سی) کے پرنسپل نے الزام عائد کیا ہے کہ ایک متنازعہ کتاب پر انہیں استعفیٰ دینے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے۔

مدھیہ پردیش کے مذکورہ کالج میں تنازعہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد یا اے بی وی پی کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔ آر ایس ایس کے کارکنوں اور طلباء نے الزام عائد کیا ہے کہ مذکورہ کتاب میں جو مواد پیش کیا گیا ہے وہ ہندوؤں کے خلاف ہے۔

نصاب اجتماعی تشدد اور جرائم سے متعلق انصاف کا نظام جو مرتب کیا گیا ہے وہ ہندوؤں کے خلاف ہے۔ قبل ازیں کالج کے حکام نے 6 اساتذہ جن میں 4 مسلم ہیں ان کے خلاف عارضی طور پر کارروائی کی گئی اور ڈیوٹی سے عارضی طور پر ہٹادیاگیا۔ جبکہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے ان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بنیاد پرستی کو فروغ دے رہے ہیں اور حکومت کے علاوہ فوج کے تعلق سے منفی نقطہ نظر پیش کیا جارہا ہے۔

اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے سرگرم کارکن پرنسپل ڈاکٹر انعام الرحمٰن کے دفتر کے باہر جمع ہوگئے جو کہ جی این ایل سی کے پرنسپل ہیں اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ اے بی وی پی کے سرگرم کارکنوں نے الزام عائد کیا کہ مذکورہ کتاب استعمال کرنے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے جس کا اثر طلباء پر پڑرہا ہے کیونکہ اس کتاب میں شامل مواد ہندوؤں کے خلاف ہے۔ ڈاکٹر انعام الرحمٰن نے الزام عائد کیا ہے۔

کتاب کے استعمال کے مسئلہ پر انہیں استعفیٰ کے لئے مجبور کیاگیا ہے جو کہ ڈاکٹر فرحت خاں کی جانب سے تحریر کردہ ہے اور اندور کے پبلیکیشن کی جانب سے کتاب کی اشاعت عمل میں لائی گئی ہے۔ ڈاکٹر انعام الرحمٰن نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ”کلکٹیو وائیلنس اینڈ کریمنل جسٹس سسٹم“ کے نام سے ایک کورس ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک ریفرنس بک ہے۔ اس کورس کے لئے کوئی مقررہ نصاب نہیں ہے۔

طلباء اس ٹاپک کیلئے کوئی کتاب پڑھ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر انعام الرحمٰن نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ 2019 میں وہ پرنسپل مقرر کئے گئے۔ جبکہ یہ مخصوص کتاب 2014 سے کالج کی لائبریری میں موجود ہے۔ مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ تعلیم موہن یادو نے اس تعلق سے تحقیقات کروائی ہے تاکہ اس بات کا پتہ لگایا جاسکے کہ کالج میں ریفرنس کیلئے اس کتاب کی اجازت اس طرح دی جارہی ہے۔

اے بی وی پی کے احتجاج پر پولیس نے پرنسپل کے خلاف کیس درج کرلیا ہے۔ مصنف اور پبلیشر کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔ ڈاکٹر انعام الرحمٰن‘ پروفیسر مرزا موجِج‘ ڈاکٹر خاں اور امر لاء پبلیکیشنس کے خلاف ایک ایف آر آئی درج کیاگیا ہے۔ یہ کارروائی مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا کے احکامات کے بعد کی گئی ہے۔

اے بی وی پی کے ارکان نے بعض پروفیسرس پرلوجہاد کو فروغ دینے اور مذہبی انتہا پسندی کو ابھارنے کے بھی الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ وزیرداخلہ نے کہاکہ ہم کو شکایات بھی وصول ہوئیں ہیں‘ جس میں بتایا گیا ہے کہ پروفیسر جو درس دے رہے ہیں‘ بعض اوقات اس میں نصابی کتابیں شامل نہیں ہیں۔ قوم دشمن امور کو ابھارا جارہا ہے۔

اس لئے ہم سخت کارروائی کریں گے۔ کالج کے ایل ایل ایم کے طالب علم لکی ادیوال کی پیش کردہ درخواست کی بنیادوں پر ایک ایف آر آئی درج کیاگیا ہے جن کے تعلق سے بتایا گیا ہے کہ دوبرسوں سے انہوں نے اپنی فیس ادا نہیں کی ہے۔ یہ بات کالج کے حکام نے بتائی۔