شمالی بھارت

بی جے پی‘ مسلمانوں کو دہشت زدہ کررہی ہے : مایاوتی

بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے جمعہ کے دن بی جے پی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ سروے کے بہانہ اترپردیش میں چلنے والے خانگی مدارس میں مداخلت کررہی ہے۔

لکھنو: بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے جمعہ کے دن بی جے پی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ سروے کے بہانہ اترپردیش میں چلنے والے خانگی مدارس میں مداخلت کررہی ہے۔

وہ مسلم فرقہ کو ”ہراساں“ کررہی ہے۔ ہندی میں ٹویٹ میں مایاوتی نے کہا کہ مسلم فرقہ کا استحصال نظرانداز کیا جانا اور فسادات کی مار جھیلنے کی شکایتیں کانگریس کے دور سے عام ہیں۔اب انہیں بی جے پی دبارہی ہے اور دہشت زدہ کررہی ہے۔ بی جے پی خوشامد کے نام پر حقیر سیاست کرکے برسراقتدار آئی۔

یہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہاکہ اترپردیش میں دینی مدارس کے تعلق سے بی جے پی حکومت بدنیت ہے۔ مسلم فرقہ کے چندہ پر چلنے والے خانگی مدارس میں سروے کے نام پر مداخلت کی کوششیں نامناسب ہیں۔ سرکاری اور امدادی مدارس کی حالت بہتر بنانے پر توجہ دی جانی چاہئے۔

حکومت ِ اترپردیش نے ”غیرمسلمہ“ مدارس کے سروے کا حال میں اعلان کیا تھا۔ مملکتی وزیر اقلیتی امور دانش آزاد انصاری نے کہا کہ حکومت‘ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی ضرورت کے مطابق سروے کرائے گی تاکہ یہ پتہ چلے کہ مدرسوں میں بچوں کو کتنی بنیادی سہولتیں دستیاب ہیں۔

سروے کے دوران معلوم کیا جائے گا کہ مدرسہ ذاتی عمارت میں چل رہا ہے یا کرایہ کی عمارت میں۔ طلبا کی تعداد کتنی ہے۔ پینے کا پانی‘ فرنیچر‘ برقی کی سربراہی اور ٹائلٹ کی سہولتیں ہیں یا نہیں۔ اساتذہ کی تعداد اور نصاب کے علاوہ ذریعہ آمدنی بھی معلوم کیا جائے گا۔

یہ بھی پتہ چلایا جائے گا کہ آیا مدرسہ کسی غیرسرکاری تنظیم سے وابستہ ہے۔ حکومت کے اس اقدام پر مسلمانوں کی ممتاز سماجی و مذہبی تنظیم جمعیت علمائے ہند نے بھی تنقید کی تھی۔ اس نے کہا تھا کہ یہ شرانگیز کوشش ہے۔ اترپردیش میں فی الحال 16,461 مدرسے ہیں جن میں 560کو سرکاری گرانٹ ملتی ہے۔ گزشتہ 6 سال سے کسی بھی نئے مدرسہ کو گرانٹ کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔