شمالی بھارت

ریوڑی کلچر ملک کی ترقی کیلئے انتہائی خطرناک: نریندر مودی

وزیر اعظم نریندر مودی نے آج عوام کو ”ریوڑی کلچر“ کے خلاف انتباہ دیا جس کے تحت ووٹ حاصل کرنے کی خاطر عوام کو مفت اشیا کی لالچ دی جاتی ہے اور کہا کہ یہ ملک کی ترقی کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔

جلاؤں (اتر پردیش): وزیر اعظم نریندر مودی نے آج عوام کو ”ریوڑی کلچر“ کے خلاف انتباہ دیا جس کے تحت ووٹ حاصل کرنے کی خاطر عوام کو مفت اشیا کی لالچ دی جاتی ہے اور کہا کہ یہ ملک کی ترقی کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔

وزیر اعظم نے شمالی ہند کی مشہور مٹھائی ’ریوڑی‘ کا مثال کے طور پر استعمال کیا جو اکثر تہواروں کے موقع پر تقسیم کی جاتی ہے۔ انہوں نے مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے اقتدار کے حصول کیلئے مفت اشیاء کی تقسیم کے وعدوں کی مثال دینے اس لفظ کا استعمال کیا اور کہا کہ خاص طور پر نوجوانوں کو اس سے محتاط رہنا چاہئے۔

یو این آئی کے بموجب مودی نے ہفتہ کو اترپردیش میں بندیل کھنڈ ایکسپریس وے کا یہاں کیتھیری گاؤں میں افتتاح کرنے کے بعد اپنے خطاب میں ہندوستانی شہریوں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مفت کی اشیاء تقسیم کر کے ووٹ حاصل کرنے والی سیاست سے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے یہاں ایک بڑی عوامی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے کہا’ہمارے ملک میں مفت کی ریوڑی تقسیم کر کے ووٹ حاصل کرنے کا کلچر لانے کی کوشش ہورہی ہے۔ یہ ریوڑی کلچر ملک کی ترقی کے لئے بہت خطرناک ہے۔ اس ریوڑی کلچر سے ملک کے لوگوں کو بہت محتاط رہنا ہے‘۔

مودی نے لوگوں سے اس روایت کو ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا’ریوڑی کلچر والے کبھی آپ کے لئے نئے ایکسپریس وے نہیں بنائیں گے۔ نئے ائیر پورٹ یا ڈیفنس کاریڈور نہیں بنائیں گے۔ ریوڑی کلچر والوں کو لگتا ہے کہ عوام کو مفت کی ریوڑی تقسیم کر کے انہیں خرید لیں گے۔ ہمیں مل کر ان کی اس سوچ کو ہرانا ہے۔

ریوڑی کلچر کوملک کی سیاست سے ہٹانا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں ڈبل انجن کی حکومت مفت کی ریوڑی تقسیم کا شارٹ کٹ نہیں اپنا رہی بلکہ محنت کر کے ریاست کے مستقبل کو بہتر بنانے میں مصروف ہے۔

اس سے پہلے وزیر اعظم مودی نے اترپردیش کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ، ڈپٹی چیف منسٹر کیشوپرساد موریہ، برجیش پاٹھک اور مرکزی وزیر بھانو پرتاپ ورما سمیت دیگر عوامی نمائندوں کی موجودگی میں بندیل کھنڈ ایکسپریس وے کا افتتاح کیا۔ مودی نے کہا کہ یہ ایکسپریس وے بندیل کھنڈ کو ترقی اور روزگار سے جوڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے یہ مانا جاتا تھا کہ بہتر سڑکوں کا فائدہ صرف بڑے شہروں کو ہی ملتا ہے۔ لیکن اب حکومت تبدیل ہوئی ہے تو مزاج بھی بدلا ہے۔ اب چھوٹے شہروں کو بھی اتنی ہی ترجیح دی جارہی ہے۔اور صحیح معنوں میں یہی سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس ہے۔