شمالی بھارت

لکھنو کے لولو مال میں نماز کے جواب میں ہنومان چالیسہ

دو افراد نے نماز کے جواب میں ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کیا۔ ہفتہ کی دوپہر مال کے اندرہنومان چالیسہ کے پاٹھ کا ویڈیووائرل ہوا۔ رات میں ڈپٹی کمشنر پولیس ساؤتھ گوپال کرشنا چودھری کا تبادلہ کردیاگیا۔

لکھنو: اترپرشی کے دارالحکومت لکھنو میں کھلا نیا شاپنگ مال(لولومال) فرقہ وارانہ دیگچی بنتا جارہا ہے۔ مال میں گذشتہ ہفتہ نماز کی ادائیگی کے واقعہ پر دایاں بازوکارک بہت زیادہ احتجاج کررہے ہیں۔ کرنی سینا اور راشٹریہ ہندوسرکھشک دل کارکنوں کے گروپس نے مال پر دھاوا بول دیا۔

انہوں نے نماز کے جواب میں ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کیا۔ ہفتہ کی دوپہر مال کے اندرہنومان چالیسہ کے پاٹھ کا ویڈیووائرل ہوا۔ رات میں ڈپٹی کمشنر پولیس ساؤتھ گوپال کرشنا چودھری کا تبادلہ کردیاگیا۔ ڈی سی پی ٹریفک سبھاش چندر شاکیہ کو نیا ڈی سی پی ساؤتھ بنایاگیا۔

 انسپکٹرانچارج سشانت گولف سٹی پولیس اسٹیشن اجئے پرتاپ سنگھ کو لاپرواہی برتنے پر ہٹادیاگیا۔ انہیں لائن حاضرکردیاگیا اور ان کی جگہ انسپکٹر گوائنی گنج پولیس اسیشن شیلندرگری کو لایاگیا۔ پولیس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اتوار سے مال میں نگرانی کیلئے ڈرون استعمال کئے جائیں گے۔ تاحال 20افراد کو تحویل میں لیاگیا ہے۔

 اسی دوران گذشتہ ہفتہ کھلنے والے مال میں لوگوں کی کثیرتعداد شاپنگ کیلئے آرہی ہے۔ مال مینجمنٹ نے نوٹس چسپاں کردی کہ مال کے اندر کسی بھی مذہبی سرگرمی کی اجازت نہیں۔ باہر پولیس تعینات ہے۔ پولیس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ نماز کی ادائیگی کی تحقیقات کررہے ہیں۔

مال کے پی آر او سبطین حسین کی شکایت پر ایف آئی آردرج ہوچکی ہے۔ پی آراو کا کہنا ہے کہ وائرل ویڈیو میں جو لوگ نماز پڑھتے دکھائی دئیے ہیں وہ مال کا اسٹاف نہیں ہیں۔ اکھل بھارتیہ ہندومہاسبھا کے شیشرچرویدی کا دعویٰ ہے کہ لولو مال‘لوجہاد کو بڑھاوادے رہا ہے کیونکہ اس نے 80 فیصد مرد ملازمین ایک فرقہ کے اور20 فیصد خاتون ملازمین دوسرے فرقہ کے بھرتی کئے ہیں۔