مشرق وسطیٰ

جہاں پیدا ہوئے، وہیں مریں گے، غزہ کے نوجوان اسرائیل کے سامنے ڈٹ گئے

محمد نام کے ایک شہری کا کہنا تھا کہ کہیں اور جانے سے مرنا بہتر ہے جہاں پیدا ہوئے ہیں وہیں مریں گے، غزہ کو چھوڑنا کسی صورت گوارا نہیں۔

غزہ: غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں 2ہزار کے قریب معصوم شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں، اسرائیل کی جانب سے غزہ کے شہریوں کو علاقہ خالی کرنے کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجہ میں ہونے والی ہلاکتوں پر معافی مانگ مانگتا ہوں: اسرائیلی صدر
اسماعیل ہنیہ کی معاہدے سے متعلق شراط
اسرائیلی فوجی حماس کے سامنے بری طرح ناکام : امریکی انٹلیجنس
اے پی وزیر کے قافلہ کی گاڑی سے ٹکر ایک شخص ہلاک
دوسری پارٹیوں میں شامل ہونے والے بی آر ایس قائدین کو انتباہ

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سی دی گئی وارننگ کے جواب میں غزہ کے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ جہاں پیدا ہوئے ہیں وہیں مرنا پسند کریں گے، لیکن غزہ کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق محمد نام کے ایک شہری کا کہنا تھا کہ کہیں اور جانے سے مرنا بہتر ہے جہاں پیدا ہوئے ہیں وہیں مریں گے، غزہ کو چھوڑنا کسی صورت گوارا نہیں۔

شمالی غزہ میں رہنے والے لوگوں کو اسرائیل اور حماس کی جنگ کے درمیان، اسرائیلی ڈیفنس فورس نے 24 گھنٹے کے اندر علاقہ خالی کرنے اور جنوب کی طرف جانے کا مشورہ دیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اس فیصلے سے شمالی غزہ کے 11 لاکھ افراد متاثر ہوں گے جو کہ پوری غزہ کی پٹی کی آبادی کا نصف ہے۔

غزہ میں رہنے والے محمد نامی شہری سے اے ایف پی نے بات کی، جس پر انہوں نے کہا کہ کہیں اور جانے سے بہتر ہے کہ مر جائیں، انہوں نے کہا کہ میں یہیں پیدا ہوا ہوں اور یہیں مروں گا۔ غزہ چھوڑنا میرے لیے ایک بے عزتی کی بات ہے۔

دوسری جانب سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ میں محاصرہ جاری ہے، 10 لاکھ لوگوں کو ایسی جگہ منتقل کرنا جہاں خوراک، پانی یا رہائش نہیں انتہائی خطرناک ہے۔

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ خالی کرنے کے الٹی میٹم پرنظر ثانی کرے، عالمی انسانی قانون کے قوانین کا احترام کرناچاہیے، ہر جنگ کے اصول ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ فلسطینی علاقے ایندھن، بجلی، پانی اور خوراک سے بھی محروم ہیں،انخلا کا حکم کم ازکم 11 لاکھ فلسطینیوں پر لاگو ہوگا، متاثرہ علاقے پہلے ہی اسرائیلی محاصرے اور بمباری کی زد میں ہیں۔

یو این سیکرٹری جنرل نے اسرائیل کے غزہ خالی کرنے کے الٹی میٹم کو انتہائی تشویشناک اور خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ متاثرہ فلسطینی علاقے پہلے ہی اسرائیلی بمباری سے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکے ہیں۔