بہار اسمبلی کے اسپیکر وجئے کمار سنہا نے استعفیٰ دے دیا

اسپیکر وجے کمار سنہا نے اکثریت کا احترام کرتے ہوئے آج اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور اراکین کو جمہوریت میں حاصل حقوق کا صحیح سمت میں استعمال کرنے اور عوام کا اعتماد جیتنے اور جمہوریت کو فروغ دینے کی تلقین کی۔

پٹنہ: بہار اسمبلی کے اسپیکر وجے کمار سنہا نے اکثریت کا احترام کرتے ہوئے آج اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور اراکین کو جمہوریت میں حاصل حقوق کا صحیح سمت میں استعمال کرنے اور عوام کا اعتماد جیتنے اور جمہوریت کو فروغ دینے کی تلقین کی۔

نئی تشکیل پانے والی مہاگٹھبندھن حکومت کے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے بدھ کو بلائی گئی میٹنگ میں اسپیکر سنہا نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا سلسلہ وار جواب دیا اور کہا کہ نئی حکومت کی تشکیل کے بعد وہ خود بخود اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیتے۔

 لیکن اس دوران میڈیا سے معلوم ہوا کہ 9 اگست کو لوگوں نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا نوٹس سیکرٹری کو بھجوا دیا ہے۔ اس کے بعد 10 اگست کو حکومت بننے سے پہلے ہی لوگوں نے سیکرٹری کے دفتر میں تحریک عدم اعتماد کی اطلاع بھیجی۔ ان حالات میں یہ ان کی اخلاقی ذمہ داری بن گئی کہ وہ اپنی عدم اعتماد کے الزام کا صحیح جواب دیں۔

مسٹر سنہا نے کہاکہ ”آپ سب بہار میں جمہوریت کے اس سب سے بڑے ادارے، سب سے بڑے مندر کے پجاری ہیں۔ میں آپ سب کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ نے جو تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے وہ مناسب نہیں ہے۔ نو اراکین کے خطوط موصول ہوئے جن میں سے آٹھ افراد کی تجویز قواعد کے مطابق نہیں ہے۔

ایک رکن للت یادو کی تحریک میں کہا گیا ہے کہ آپ نے اعتماد کا ووٹ کھو دیا ہے، یہ مجھے ٹھیک لگا۔ لیکن مجھ پر من مانی کرنے، اپنے انداز اور رویے کو غیر جمہوری رکھنے، آمرانہ اور اپنی شاندار روایت کو شرمندہ کرنے کے الزامات درست نہیں۔

انہوں نے ایوان سے سوال کیا کہ 20 ماہ کی انتہائی مختصر مدت میں ایوان میں صد فیصد سوالات کے جوابات آنا، چند دنوں کے علاوہ ایوان کا تقریباً صد فیصد کام چلنا، فریق اور اپوزیشن میں کوئی تفریق نہیں۔

 دونوں کی جانب سے مثبت تعاون ایوان کو چلانے کے لئے فریقین کے ساتھ میٹنگ کرنا، اراکین کو اضافی سوالات کے لیے زیادہ مواقع فراہم کرنا، وقفہ صفر میں اضافہ کرنا، ایوان کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم سے جوڑنا، ایوان کی کارروائی کو یوٹیوب سے لائیو کرنا، اسے دور دراز کے دیہاتوں تک لے جانا،

 اس سے مستفید ہونے کے لیے اراکین اور ان کے پی اے کو ڈیجیٹل ماحول سے جوڑنا، اراکین کے احترام کے لیے نمائندگی اور پروٹوکول کمیٹیاں بنانا، محکموں کی جانب سے غلط جواب آنے پر متعلقہ محکموں سے وضاحت طلب کرنا، کیا یہ آمرانہ رجحان تھا؟ کیا یہ غیر جمہوری عمل تھا؟ کیا یہ ایوان کے وقار کو داغدار کرنے کے لیے تھا؟ کیا اسپیکر کی حیثیت سے یہ غیر جمہوری اور قائم کنونشن کے خلاف تھا؟

...رشتوں کا انتخاب
...اب اور بھی آسان

لڑکی ہو یا لڑکا، عقد اولیٰ ہو یا عقد ثانی
اب ختم ہوگی آپ کی تلاش اپنے ہمسفر کی

آج ہی مفت رجسٹر کریں اور فری سبسکرپشن حاصل کرکے منصف میٹریمونی کے تمام فیچرس سے استفادہ کریں۔

آج ہی مفت رجسٹر کریں اور منصف میٹریمونی کے تمام فیچرس سے استفادہ کریں۔

www.munsifmatrimony.com

تبصرہ کریں

Back to top button