دہلی

گورکھپور فسادات: سپریم کورٹ نے یوگی آدتیہ ناتھ کیخلاف درخواست خارج کردی

سپریم کورٹ نے اتر پردیش کے چیف منسٹر کے خلاف 2007 کے ٹرائل کو واپس لینے اور ان کے خلاف ٹرائل کو آگے نہ چلنے دینے کے فیصلے کے خلاف اپیل کو خارج کر دیا۔ سپریم کورٹ نے 24 اگست کو سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے 2007 کے گورکھپور فسادات کیس کے سلسلے میں اتر پردیش کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت مانگنے والی عرضی کو جمعہ کو خارج کر دیا۔ چیف جسٹس این۔ وی رمنا کی سربراہی میں تین ججوں کی بنچ نے عذرداری خارج کرتے ہوئے کہا کہ درخواست کے لیے کوئی ٹھوس بنیاد نہیں ہے۔

سپریم کورٹ نے اتر پردیش کے چیف منسٹر کے خلاف 2007 کے ٹرائل کو واپس لینے اور ان کے خلاف ٹرائل کو آگے نہ چلنے دینے کے فیصلے کے خلاف اپیل کو خارج کر دیا۔ سپریم کورٹ نے 24 اگست کو سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے 2018 میں اس درخواست کو خارج کر دیا تھا جس میں یوگی آدتیہ ناتھ اور دیگر پر فسادات میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔ تاہم، ہائی کورٹ کے حکم پر ہی 2008 میں گورکھپور کے کینٹ پولیس اسٹیشن میں اس وقت کے گورکھپور کے ایم پی یوگی آدتیہ ناتھ اور دیگر کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

درخواست مقامی صحافی پرویز پرواز اور سماجی کارکن اسد حیات نے دائر کی تھی جس میں وزیر اعلیٰ اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی استدعا کی گئی تھی۔ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ جنوری 2007 میں گورکھپور میں مسٹر یوگی اور دیگر کی فرقہ وارانہ تقریروں کی وجہ سے فسادات پھوٹ پڑے تھے۔