صحت

رات کو 5 گھنٹے سے کم نیند ڈپریشن کا خطرہ بڑھا سکتی ہے: تحقیق

جب محققین تحقیق میں شامل لوگوں کا کئی سالوں تک جائزہ لیا تو محققین کو معلوم ہوا کہ جو افراد رات کو پانچ گھنٹے سے کم سوتے ہیں ان میں 4 سے 12 سال کے عرصے میں ڈپریشن کی علامات پیدا ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

لندن: حال ہی میں برطانیہ میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ رات کو پانچ گھنٹے سے کم نیند کرنے سے ڈپریشن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اس سے قبل 32 ممالک کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ ڈپریشن سے نیند کے مسائل سمیت اعصابی مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں جو فالج کا سبب بن سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
پاکستانی چوٹی کے اسنوکر کھلاڑی ماجد نے خود کشی کرلی
یو ایس او پی سی کو ذہنی صحت کیلئے10ملین ڈالر عطیات

نیند میں خرابی اور دماغی صحت کے درمیان تعلق کے بارے سبھی جانتے ہیں لیکن یہ واضح نہیں ہوسکا تھا کہ کس مسئلے کی علامات پہلے ظاہر ہوتی ہیں تاہم اب سائنسدانوں کو شواہد ملے ہیں کہ رات کو مسلسل کم نیند کرنے سے ڈپریشن کی علامات پیدا ہونے کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

گارڈین کی رپورٹ کے مطابق محققین نے انگلش لانگیٹوڈینل اسٹڈی آف ایجنگ کے ذریعے 7 ہزار 146 افراد کے جینیاتی اور صحت کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، ابتدائی تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ اگر فیملی میں کسی کو ڈپریشن ہو تو خاندان کے دیگر افراد کو بھی یہ بیماری ہوسکتی ہے۔

 لیکن اس کی شرح 35 فیصدتھی، اور یہ کہ جینیاتی اختلافات نیند کے دورانیے میں 40 فیصد فرق کا سبب بنتے ہیں، ڈپریشن کے باعث نیند کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

جب محققین تحقیق میں شامل لوگوں کا کئی سالوں تک جائزہ لیا تو محققین کو معلوم ہوا کہ جو افراد رات کو پانچ گھنٹے سے کم سوتے ہیں ان میں 4 سے 12 سال کے عرصے میں ڈپریشن کی علامات پیدا ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے، تاہم وہ لوگ جو جینیاتی طور پر ڈپریشن کا شکار تھے انہیں نیند کے مسائل کا زیادہ سامنا نہیں کرنا پڑا۔

تحقیق میں شامل لوگوں کی نیند کے دورانیے کا جائزہ لیا گیا تو ابتدائی تحیقیق سے معلوم ہوا کہ 10% سے زیادہ لوگ رات کو 5 گھنٹے سے کم سوتے تھے تاہم تحقیق کے اختتام پر یہ شرح 10 فیصد تک بڑھ گئی تھی۔

اس کےعلاوہ تحقیق کے ابتدائی جائزے میں جن لوگوں میں ڈپریشن کی علامات تھیں ان کی شرح 9 فیصد تھی جو تحقیق کے اختتام میں یہ شرح 11 فیصد تک بڑھ گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق پانچ گھنٹے یا اس سے کم نیند کرنے والے افراد میں ڈپریشن کی علامات پیدا ہونے کا امکان 2.5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

اگرچہ یہ نتائج ان لوگوں کے لیے حوصلہ افزا نہیں ہیں جو پہلے ہی نیند کے مسائل سے دوچار ہیں، پی ایچ ڈی کی امیدوار اور تحقیق کی مصنف اوڈیسا ہیملٹن نے زور دیا کہ کم نیند اور ڈپریشن کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، اچھی ذہنی صحت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ نیند کو ترجیح دینا لازمی ہے، آپ ان مسائل کا جینیاتی طور پر شکار ہوسکتے ہیں لیکن آپ ان خطرات کو کم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کر سکتے ہیں۔