شمالی بھارت

شہریت نہ ملی تو متوا برادری بی جے پی پر بھروسہ کرنا چھوڑ دے گی

ایک پڑوسی ملک سے آکر گجرات میں مقیم بعض افراد کو ہندوستانی شہریت دینے کے مرکز کے فیصلہ کے چند دن بعد مغربی بنگال کی متوا برادری کے ارکان نے کہا کہ ایسی ہی سہولت انہیں نہ ملی تو وہ بی جے پی پر بھروسہ کرنا چھوڑدیں گے۔

کولکتہ: ایک پڑوسی ملک سے آکر گجرات میں مقیم بعض افراد کو ہندوستانی شہریت دینے کے مرکز کے فیصلہ کے چند دن بعد مغربی بنگال کی متوا برادری کے ارکان نے کہا کہ ایسی ہی سہولت انہیں نہ ملی تو وہ بی جے پی پر بھروسہ کرنا چھوڑدیں گے۔

متوا برادری کے قائدین نے کہا کہ شہریت کا ان کا مطالبہ پورا نہ ہوا تو وہ سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ آل انڈیا متوا مہا سنگھ کے ایک سینئر قائد مکٹ مونی ادھیکاری نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہمیں بھی عنقریب شہریت مل جائے گا لیکن ایسا نہ ہوا تو متوا سڑکوں پر نکل آئیں گے۔

متوا‘ مغربی بنگال میں درج فہرست ذاتوں کی آبادی کا بڑا حصہ ہیں۔ یہ لوگ 1950 کے دہے سے بنگلہ دیش سے مغربی بنگال منتقل ہوتے رہے ہیں۔ سٹیزن شپ ایکٹ کے بموجب 1971 تک مائیگریٹ ہونے والے سارے افراد ہندوستان کے قانونی شہری ہیں۔

1971 کے بعد آنے والوں کو 7 سال قیام کے بعد نیچرلائزیشن کی درخواست داخل کرنی ہوتی ہے۔ مرکز نے حال میں افغانستان‘ بنگلہ دیش اور پاکستان چھوڑکر گجرات کے 2 ضلعوں میں آباد ہونے والے ہندوؤں‘ سکھوں‘ بدھسٹوں‘ جین‘ پارسیوں اور عیسائیوں کو 2019کے سی اے اے کے تحت نہیں بلکہ 1955کے شہریت قانون کے تحت ہندوستانی شہریت دینے کا حال میں فیصلہ کیا۔

متوا برادری سے وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں 2019کے قانون کے تحت شہریت ملے گی۔ ادھیکاری نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ گجرا ت میں شہریت 1955کے قانون کے تحت دی جارہی ہے۔

ہم چاہتے ہیں کہ 2019کا سی اے اے جلد سے جلد لاگو کیا جائے۔ سی اے اے ابھی تک لاگو نہیں ہوا ہے۔ اس کے خلاف خاص طورپر شمال مشرق میں بڑے پیمانہ پر احتجاج ہوا تھا۔