جنوبی بھارت

مشرف بااسلام ہادیہ کے والد کیرالا ہائی کورٹ سے رجوع

اشوکن نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ ہادیہ سے فون پر ربط پیدا کرنے کی کوششیں فضول ثابت ہوئی ہیں۔ وہ گزشتہ ایک ماہ سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہادیہ جو ہومیوکلینک چلاتی تھی اسے بھی بند کردیا گیا ہے۔

ترواننتاپورم: ہادیہ جن کا مشرف بااسلام ہونا اور ایک مسلمان شخص سے شادی نے ملک بھر میں ایک بڑا ہنگامہ کھڑا کردیا تھا، ان کے والد کے ایم اشوکن کیرالا ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے ہیں اور الزام لگایا ہے کہ ان کی دختر کو اس کے شوہر شافین جہان اور اس کے چند ساتھیوں نے زبردستی اور غیرقانونی طور پر حراست میں رکھا ہے۔

اشوکن نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ ہادیہ سے فون پر ربط پیدا کرنے کی کوششیں فضول ثابت ہوئی ہیں۔ وہ گزشتہ ایک ماہ سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہادیہ جو ہومیوکلینک چلاتی تھی اسے بھی بند کردیا گیا ہے۔

لہٰذا انہوں نے ہادیہ کو عدالت میں پیش کرنے حبس بیجا کی رٹ جاری کرنے کی گزارش کی۔ درخواست میں کہا گیا کہ عرضی گزار نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران جب بھی محروس کو فون کرنے کی کوشش کی تو محروس نے فون کال کا کوئی جواب نہیں دیا اور کئی مواقع پر موبائیل فون بند پایا گیا۔

3/12/2023 کو درخواست گزار کلینک پر گیا اور اسے بند پایا۔ پڑوسیوں نے درخواست گزار کو بتایا کہ انہیں اس کے بارے میں کچھ اتہ پتہ نہیں ہے۔ اب درخواست گزار کو اندیشہ ہے۔ اسے غیرقانونی تحویل میں مدعی علیہان نمبر 3 اور 4 پر منتقل کردیا گیا ہے۔

اب محروس، چوتھے اور چھٹے مدعی علیہ کے ساتھ سازباز اور گٹھ جوڑ کرنے والوں کی غیرقانونی تحویل میں ہے۔ لہٰذا محروسہ کو جلدازجلد رہا کیا گیا۔ یہ درخواست ہادیہ سے متعلق تنازعہ کا دوسرا مرحلہ ہوسکتی ہے۔

پہلا تنازعہ 2017 میں منظرعام پر آیا تھا۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ کیرالا کی 31 سالہ خاتون ہادیہ نے جس کا اصل نام اکھیلا تھا، اسلام قبول کرلیا تھا اور بعدازاں ایک مسلمان شخص شافین جہان کے ساتھ شادی کرلی تھی۔

اشوکن اس سے پہلے بھی حبس بیجا کی درخواست کے ساتھ عدالت سے رجوع ہوئے تھے 2016 میں اشوکن نے کیرالا ہائی کورٹ میں حبس بیجا کی مماثل درخواست کی تھی اور الزام لگایا تھا کہ شافین جہان نے ہادیہ کو غیرقانونی طور پر اپنی حراست میں رکھا ہے۔