شمالی بھارت

کرشن جنم بھومی‘ مدعی کے کرشن کی نسل سے ہونے کے دعویٰ پر سوال

اترپردیش کے ضلع متھرا کی مختلف عدالتوں میں شری کرشن جنم بھومی۔شاہی مسجد عیدگاہ اراضی ملکیت تنازعہ سے وابستہ ایک مقدمہ میں دلچسپ موڑ آگیا ہے۔

متھرا: اترپردیش کے ضلع متھرا کی مختلف عدالتوں میں شری کرشن جنم بھومی۔شاہی مسجد عیدگاہ اراضی ملکیت تنازعہ سے وابستہ ایک مقدمہ میں دلچسپ موڑ آگیا ہے۔

مقدمہ میں شامل تیسرے فریق نے مدعی کے شری کرشن کے نسل سے ہونے کے دعویٰ پر ہی سوالیہ نشانہ لگا دیا ہے۔مدعی کے وکیل دیپک شرما نے چہارشنبہ کے دن بتایا کہ تیسرے فریق یدوونشی جادون مہاسبھا کے عہدیداروں نے سیول جج سینئر ڈیویژن جیوتی سنگھ کی عدالت میں عرضی دے کر کہا ہے کہ اس مقدمہ کے مدعی منیش یادو نے اپنے کو شری کرشن کے نسل سے ہونے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ وہ اہیر ذات سے ہیں۔

انہوں نے دلیل دی ہے کہ بھگوان کرشن کی اولاش چھتریہ چندرونش کی برانچ یدوونش کل سے ہے۔ بھگوان شری کرشن یدوونشی چھتریہ ذات کے تھے نہ کہ اہیر۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ نند گوپ اہیر ذات کے تھے اور ان کا شری کرشن سے کوئی ذاتی رشتہ نہ تھا۔ تیسرے فریق نے اس طرح کی کئی لاجک دے کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ مدعی منیش یادو‘بھگوان کرشن کے خانوادے سے نہیں ہیں۔

ایڈوکیٹ شرما نے بتایا کہ مدعی منیش یادو نے منگل کے دن عدالت میں کہا کہ تیسرے فریق کے ذریعہ داخل کی گئی عرضی سماعت کے لائق نہیں ہے کیونکہ تیسرے فریق نے اس مقدمہ کے مدعا علیہ سے مل کر یہ عرضی داخل کی ہے۔

یادو نے دلیل دی کہ وہ جان بوجھ کر مقدمہ کی کارروائی کو التواء کا شکار بنانا چاہتے ہیں اور سستی مقبولیت کے لئے وہ تیسرے فریق کے طور پر اس مقدمہ میں شامل ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ ہی شری کرشن کی نسل سے ہیں اور تیسرے فریق کی دلیل خارج کرنے کے لائق ہے اس لئے اس پر بھاری جرمانہ لگایا جانا چاہئے۔

اس کے بعد تیسرے فریق نے مدعی منیش یادو کے جواب کی کاپی لیتے ہوئے اس کا جواب دینے کے لئے عدالت سے وقت طلب کیا ہے۔ عدالت نے اس کے بعد سماعت کے لئے اگلی تاریخ 16جولائی طے کی ہے۔ شرما نے بتایا کہ منگل کی سماعت کے دوران مدعا علیہ فریق بھی موجود تھا۔