شمالی بھارت

کیا کوئی مرد نہیں بچا ہے؟ شاہی امام

احمد آباد میں جامع مسجد کے شاہی امام شبیر احمد صدیقی نے کہا کہ وہ خواتین کو ٹکٹ دینے کے سخت مخالف ہیں، کیوں کہ اگر وہ عہدہ کے لیے انتخاب لڑیں تو گھر گھر مہم چلانی ہوگی اور ہر کسی سے بات کرنی ہوگی، چاہے وہ کسی بھی عقیدے کے ہوں۔

احمد آباد: احمد آباد میں جامع مسجد کے شاہی امام شبیر احمد صدیقی نے کہا کہ وہ خواتین کو ٹکٹ دینے کے سخت مخالف ہیں، کیوں کہ اگر وہ عہدہ کے لیے انتخاب لڑیں تو گھر گھر مہم چلانی ہوگی اور ہر کسی سے بات کرنی ہوگی، چاہے وہ کسی بھی عقیدے کے ہوں۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر خواتین الیکشن لڑیں تو ہم حجاب کو محفوظ نہیں رکھ سکیں گے۔ انھوں نے کہا کہ جو لوگ مسلم خواتین کو انتخابی ٹکٹ دیتے ہیں وہ مخالف ہیں اور دین اسلام کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ شبیر احمد صدیقی نے کہا کہ اسلام میں خواتین کا ایک خاص مقام ہے۔

کیا آپ میری بات سمجھ رہے ہیں؟ لہٰذا جو کوئی بھی مسلم خواتین کو ٹکٹ دیتا ہے وہ اسلام کے خلاف بغاوت کررہا ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ وہ سمجھ سکتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں بے اختیار ہیں اور انہیں ان ضابطوں کی پابندی کرنی ہوگی جو خاتون امیدواروں کے لیے مخصوص نشستیں رکھتی ہیں۔

شبیر احمد نے کہا کہ اگر آپ اپنی خواتین کو ایم ایل اے، کونسلر، یہ یا وہ بناتے ہیں تو ظاہر ہے کہ ہم حجاب کو محفوظ نہیں رکھ پائیں گے کیونکہ اگر ہم حکومت کے سامنے یہ مسئلہ اٹھائیں گے تو وہ یہ کہیں گے کہ اب آپ کی خواتین پارلیمنٹ اور اسمبلی میں آرہی ہیں، لہٰذا میں اس کا یکسر مخالف ہوں۔ شبیر احمد صدیقی نے کہا آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہم نے ابھی نماز پڑھی ہے۔

کیا آپ نے کسی عورت کو یہاں دیکھا ہے؟ اگر اسلام میں خواتین کا دوسروں کے سامنے اس طرح آنا جانا جائز ہوتا تو ان پر مساجد سے پابندی نہیں لگائی جاتی۔ انہوں نے کرناٹک میں تنازعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کیا کوئی مرد باقی نہیں بچا ہے جو آپ خواتین کو لا رہے ہیں۔

اس سے ہمارا مذہب کمزور ہوتا ہے۔ ریاستی انتخابات کے دوسرے مرحلہ میں آج حکمراں بی جے پی، اروند کجریوال کی عام آدمی پارٹی (اے اے پی) اور کانگریس کے درمیان سہ رخی مقابلہ ہوگا۔ ریاست کی تقریباً 6.4 کروڑ آبادی میں مسلمانوں کی تعداد تقریباً 10 فیصد ہے، لیکن مقننہ میں مسلم خواتین کی نمائندگی صفر ہے۔ قومی سطح پر بھی تقریباً یہی صورتِ حال ہے۔