شمالی بھارت

یوپی اسمبلی انتخابات، مفت راشن کی تقسیم بی جے پی کو ووٹ دلانے میں معاون

پانچ کیلو راشن جو وزیر اعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کی تصاویر پر مشتمل پلاسٹک کے تھیلوں میں دیا جاتا تھا، پارٹی کے لیے ووٹ کا سب سے بڑا ذریعہ بنا۔

لکھنؤ: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) اترپردیش میں ایک دوسرے کے کٹر حریف ہیں، لیکن انتخابی فوائد کے لیے مفت اشیاء کی تقسیم کے معاملہ میں دونوں ایک دوسرے سے پوری طرح متفق ہیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے لیے غریب خاندانوں میں مفت راشن کی تقسیم 2022ء اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی کو یقینی بنانے کا سب سے بڑا عنصر رہی ہے۔

پانچ کیلو راشن جو وزیر اعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کی تصاویر پر مشتمل پلاسٹک کے تھیلوں میں دیا جاتا تھا، پارٹی کے لیے ووٹ کا سب سے بڑا ذریعہ بنا۔

علاوہ ازیں اُجولا اسکیم کے تحت مفت گیس کنکشن، مفت ٹائلٹ، مفت مکانات اور 7 سال سے زائد عمر کی خواتین کے لیے بس کا مفت سفر، علاوہ ازیں رانی لکشمی بائی یوجنا کے تحت میرٹ حاصل کرنے والی کالج طالبات کے لیے ٹو وہیلرس، بی جے پی کے لیے کھیل میں تبدیلی لانے والا عنصر بن گئے اور اس نے بھاری اکثریت کے ساتھ دوبارہ اقتدار حاصل کیا۔

 بی جے پی کی جانب سے رائے دہندوں کے گروپس کے لیے مفت اشیاء کا اعلان ریاست کی ترقی میں ان گروپس کی حصہ داری سے کہیں زیادہ تھا۔ اترپردیش میں مفت اشیاء کی تقسیم کی سیاست سماج وادی پارٹی حکومت نے 2012ء میں شروع کی تھی۔

 سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو جب 2012ء میں چیف منسٹر بنے تھے تو انہوں نے اپنے پہلے کابینی اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ حکومت 35 سال سے زائد عمر کے ایمپلائمنٹ ایکسچینج میں درجِ رجسٹر بے روزگار نوجوانوں کو ماہانہ ایک ہزار روپئے بے روزگاری الاؤنس فراہم کرے گی۔ اس کا مقصد نوجوان رائے دہندوں کے دل جیتناتھا۔

 بعد ازاں اکھلیش نے بارہویں جماعت کامیاب کرنے والے طلبہ و طالبات کے لیے مفت لیاپ ٹاپ اور دسویں جماعت کا امتحان کامیاب کرنے والے طلبہ کے لیے مفت ٹیابلٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔ طلبہ میں لیاپ ٹاپس بے حد مقبول ہوئے تھے، لیکن زیادہ ٹیابلٹس تقسیم نہیں کیے گئے تھے۔ لیاپ ٹاپ اسکیم کی لاگت سالانہ تقریباً 3 ہزار کروڑ روپئے ہونے کا اندازہ تھا۔

 اکھلیش حکومت نے دسویں جماعت کامیاب کرنے والی مسلم طالبات کے لیے 30 ہزار روپئے کی مالی امداد کا بھی اعلان کیا تھا۔ اس رقم سے وہ اپنی تعلیم آگے جاری رکھ سکتی تھیں یا پھر شادی کے لیے اس رقم کا استعمال کرسکتی تھیں۔ اس اسکیم پر تقریباً 300 کروڑ روپئے کے مصارف آئے اور تقریباً ایک لاکھ استفادہ کنندگان نے فائدہ اٹھایا۔

سماج وادی پارٹی کے دورِ حکومت میں بھی اسکیم کامقصد ریاست کی ترقی نہیں تھا، حالانکہ اکھلیش یادو حکومت نے لکھنؤ۔ آگرہ اکسپریس وے تعمیر کیا تھا اور لکھنؤ میں میٹرو خدمات بھی متعارف کرائی تھیں۔ سماج وادی پارٹی کے ترجمان انوراگ بھدوریا نے کہا کہ اکھلیش یادو کے دورِحکومت میں سب سے زیادہ ترقی ہوئی۔