شمالی بھارت

عتیق احمد کو سابرمتی جیل سے منتقلی کے دوران ہلاک کیے جانے کا اندیشہ

سابرمتی سنٹرل جیل سے نکلنے اور اترپردیش پولیس کی جانب سے پریاگ راج لے جائے جانے کے دوران جرائم پیشہ سے سیاست داں بنے عتیق احمد نے اس اندیشہ کا اظہار کیا کہ شاید انھیں قتل کردیا جائے گا۔

احمد آباد (گجرات) : سابرمتی سنٹرل جیل سے نکلنے اور اترپردیش پولیس کی جانب سے پریاگ راج لے جائے جانے کے دوران جرائم پیشہ سے سیاست داں بنے عتیق احمد نے اس اندیشہ کا اظہار کیا کہ شاید انھیں قتل کردیا جائے گا۔

انھوں نے جیل کے باہر موجود نامہ نگاروں سے کہا ”ہتیا، ہتیا“ (قتل)۔ جب بعض نامہ نگاروں نے ان سے سوال کیا کہ آیا انھیں جان کا خطرہ لاحق ہے تو سماج وادی پارٹی کے سابق رکن نے کہا مجھے ان کا پروگرام معلوم ہے، ہتیا کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پریاگ راج کی عدالت میں ان کی پیشی انہیں ہلاک کرنے کے لیے پولیس کا محض ایک بہانہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ کورٹ کے کاندھے پر رکھ کر مارنا چاہتے ہیں۔ قبل ازیں موصولہ آئی اے این ایس کی اطلاع کے مطابق اتر پردیش پولیس کی ایک ٹیم سابرمتی جیل احمدآباد پہنچی ہے تاکہ مافیا ڈان سے سیاست داں بنے عتیق احمد کو پریاگ راج لایا جاسکے۔ عتیق احمد جنہیں سابرمتی جیل میں رکھا گیا ہے انہیں پریاگ راج لایا جارہا ہے۔

ذرائع نے یہ بات بتائی اور کہا کہ امیش پال کے قدیم اغوا کیس کے سلسلہ میں عتیق اصل ملزم ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ پولیس کی پندرہ رکنی ٹیم عدالت کے درکار دستاویزات کے ساتھ احمدآباد پہنچی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ عتیق احمد کو پریاگ راج لانے کیلئے درکار دستاویزات کے ساتھ پولیس احمد آباد آئی ہوئی ہے۔

عتیق کو پولیس ویان میں اتر پردیش لایا جائے گا۔ ان کی ویان کے ساتھ ایک دوسری اسکورٹ ویان بھی ساتھ رہے گی اس طرح 1,275کیلو میٹر کا سفر طئے کیا جائے گا۔