شمالی بھارت

گجرات کے ایک گاؤں میں 17 خاندانوں کو سماجی بائیکاٹ کا سامنا

ایک متاثرہ شخص نے کہاکہ اُنہوں نے نائی خاندانوں کو دودھ اور کرانہ سامان فروخت کرنا بند کردیا ہے۔ بچوں کو اسکول میں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہے۔ حاملہ خاتون کے ساتھ برا سلوک کیا جارہا ہے۔ منجولا بین نے شکایت کی کہ خواتین اور بچے شدید متاثر ہیں۔

موڈاسہ(گجرات): گجرات کے موضع بھوٹاواد میں حجام برادری کے ایک نوجوان کی اعلیٰ ذات کی خاتون سے شادی کی پاداش میں برادری کے 17خاندانوں کو بائیکاٹ کا سامنا ہے۔

متعلقہ خبریں
نیتی آیوگ کی میٹنگ میں 8 چیف منسٹرس کی غیر حاضری بدقسمتی: بی جے پی
غیرت کے نام پر قتل: حیدرآباد میں ایک شخص کا بیوی کے رشتہ داروں کے ہاتھوں قتل
شادی شدہ خاتون از خود خلع نہیں لے سکتی
بیٹی کی شادی کی رقم لے کر باپ فرار۔ ماں خودکشی کرلینے پر مجبور
Love Marriage پر جھڑپ، 3 نوجوان ہلاک

ایک متاثرہ شخص پربھوداس نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ہماری برداری کے ایک نوجوان نے چودھری خاندان(پٹیل) کی ایک خاتون سے شادی کی ہے جبکہ ہم اس محبت کی شادی کے خلاف تھے اس کے باوجود اعلیٰ ذات کے ارکان نائی خاندانوں کا جو بھوٹاواد میں رہتے ہیں‘ گزشتہ ایک ہفتہ سے سماجی بائیکاٹ کررہے ہیں۔

 انہوں نے نائی خاندانوں کو دودھ اور کرانہ سامان فروخت کرنا بند کردیا ہے۔ بچوں کو اسکول میں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہے۔ حاملہ خاتون کے ساتھ برا سلوک کیا جارہا ہے۔ منجولا بین نے شکایت کی کہ خواتین اور بچے شدید متاثر ہیں۔

 مرد افراد نے اونچی ذات کے مردوں سے بات چیت کرنے کی کوشش کی لیکن وہ لوگ بضد ہیں اور ہمیں گاؤں میں رہنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ضلع انتظامیہ کو فوری مداخلت کرنی چاہئے۔ ہم نے کلکٹر کے دفتر میں یادداشت داخل کی ہے اور بازآبادکاری کی خواہش کی۔

ضلع کلکٹر نریندر مینا نے کہا کہ چہارشنبہ کی شام یہ معاملہ میرے علم میں لایا گیا۔ میں نے سب ڈیویژنل مجسٹریٹ او ر مقامی عہدیداروں کو ہدایت دی ہے وہ گاؤں کا دورہ کریں اور 24 گھنٹوں کے اندر اس مسئلہ کی یکسوئی کریں۔