بھارت

کانگریس‘ ہم خیال جماعتوں کے ساتھ اتحاد پر آمادہ

کانگریس صدرملیکارجن کھڑگے نے مرکز کی بی جے پی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں جو لوگ بیٹھے ہیں‘ ان کا ڈی این اے ”مخالف عوام“ہے اور یہ لوگ جمہوریت کو ”تباہ“ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

نوا رائے پور: کانگریس 2024 کے لوک سبھا الیکشن میں ”مخالف عوام“ بی جے پی حکومت سے چھٹکارا پانے ہم خیال جماعتوں کے ساتھ مل کر قابل عمل متبادل محاذ بنانے پر آمادہ ہے۔ وہ اس ہدف کی تکمیل کے لئے کوئی بھی قربانی دینے تیار ہے۔ پارٹی کے 85 ویں پلینری سیشن سے خطاب میں صدر ملیکارجن کھڑگے نے یہ بات کہی۔

متعلقہ خبریں
امیٹھی سے میرے الیکشن لڑنے کا فیصلہ پارٹی کرے گی: راہول گاندھی
کانگریس کا مسلمانوں سے غلاموں جیسا برتاؤ: عبدالخالق
پرینکا گاندھی کا روڈ شو، مسلم علاقوں میں مکانوں کی چھتوں سے پھول برسائے گئے
توہین آمیز ریمارکس پر کے سی آر کو نوٹس
ملک کی جمہوری نوعیت کو بڑھانے کے لئے سخت محنت کرنے کی ضرورت : نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات

انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی پر طنز کیا کہ ”دہلی کا پردھان سیوک“ جو ہر روز اشتہارات شائع کراتا ہے‘ اپنے دوست کی سیوا کررہا ہے۔ کانگریس صدر نے مرکز کی بی جے پی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں جو لوگ بیٹھے ہیں‘ ان کا ڈی این اے ”مخالف عوام“ہے اور یہ لوگ جمہوریت کو ”تباہ“ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتِ حال کے خلاف عوامی تحریک چلنی چاہئے۔ بھارت جوڑو یاترا کے لئے پارٹی قائد راہول گاندھی کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کنیاکماری تا کشمیر یاترا نے ملک کو متحد کردیا۔ سبھی شعبہ حیات کے لوگ اس میں یکجا ہوئے۔

یہ یاترا عوام کو آج درپیش غیرمعمولی چیلنجس کے خلاف زوردار آواز بن کر ابھری۔ انہوں نے کہا کہ دستوری اقدار‘ جمہوریت اور ملک کے سماجی تانہ بانہ پر حملے جاری ہیں۔ سرحد پر چین کے ساتھ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے۔ نفرت اور خوف کا ماحول ہے۔ مہنگائی پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔

ملک میں ریکارڈ بے روزگاری ہے اور معاشی نابرابری بڑھتی جارہی ہے۔ موجودہ مشکل صورتِ حال میں کانگریس واحد جماعت ہے جو ملک کو اہل اور فیصلہ کن قیادت دے سکتی ہے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ 2004 تا 2014 ہم خیال جماعتوں کے ساتھ کانگریس زیرقیادت اتحاد نے ملک کی موثر خدمت انجام دی۔

 ہم پھر ایک بار ہم خیال جماعتوں کے ساتھ اتحاد کرکے قابل عمل متبادل فراہم کرنے کے منتظر ہیں جو مخالف عوام اور غیرجمہوری بی جے پی حکومت کو شکست دے سکتا ہے۔ ہم اپنے ملک کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے جدوجہد کرنے تیار ہیں۔ ہم اس کے لئے جو بھی قربانی دینی پڑے دیں گے۔

ملیکارجن کھڑگے نے یہ بھی کہا کہ آنے والے اسمبلی الیکشن اور 2024 کے لوک سبھا الیکشن میں ہدف واضح ہے۔ کانگریس صدر کے ریمارکس اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ یہ ایسے وقت آئے ہیں جب اپوزیشن اتحاد کی باتیں ہورہی ہیں۔

 پارٹی صدر نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ جو لوگ برسراقتدار ہیں وہ عوام کے حقوق پر حملے کررہے ہیں۔ ایسی کوششوں کے خلاف تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ”سیوا‘ سنگھرش اور بلیدان‘ سب سے پہلے ہندوستان“ کا بھی نعرہ دیا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بی جے پی پارلیمانی اور دستوری روایات توڑرہی ہے۔

 وہ حکومتیں گرانے کے لئے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) اور سنٹرل بیورو آف انوسٹیگیشن (سی بی آئی) جیسی ایجنسیوں کا ”بے جا استعمال“ کررہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چھتیس گڑھ میں ای ڈی دھاوے کرتے ہوئے پلینری سیشن کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ کانگریس قائدین نے جرأت مندانہ مقابلہ کیا جس کے نتیجہ میں یہ سیشن یقینی ہوا۔

 صنعتکار گوتم اڈانی کے بظاہر حوالہ سے کانگریس صدر نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ہمارا ملک کیسے چوراہے پر کھڑا ہے جہاں کسانوں کو 27  روپے کی یومیہ آمدنی ہوتی ہے جبکہ وزیراعظم کے ایک دوست کی روزانہ آمدنی ایک ہزار کروڑ روپے ہے۔

بی جے پی حکومت ملک کے سارے اثاثے وزیراعظم کے دوستوں کے حوالہ کررہی ہے۔ ریل‘ بھیل‘ سیل‘ سب کچھ عرش تا فرش بیچا جارہا ہے۔ عوام پریشان ہیں کہ آیا ایل آئی سی اور ایس بی آئی باقی رہیں گے یا انہیں بھی بیچ ڈالا جائے گا۔

آج صورتِ حال ایسی ہے کہ غریب اور متوسط طبقہ پریشان ہے۔ بڑھتی مہنگائی نے گھریلو بجٹ بگاڑدیا ہے لیکن مٹھی بھر کرونی صنعتکار دوستوں کی دولت اس قدر بڑھ گئی کہ ان میں ایک دنیا کا دوسرا بڑا رئیس بن گیا۔

پارٹی صدر نے چین کے ساتھ سرحدی مسئلہ پر بھی حکومت کو نشانہ تنقید بنایا اور کہا کہ چینیوں نے گھس پیٹھ کی تھی لیکن وزیراعظم نے کہا تھا کہ کوئی بھی نہیں آیا۔ وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے بھی یہی کہا تھا اور اس کے بعد انہوں نے نجی مسائل چھیڑدیئے تھے کہ ان کے باپ کو پروموشن نہیں دیا گیاتھا۔ کانگریس صدر نے کہا کہ اس طرح حکومت نہیں چل سکتی۔