بھارت

نوٹ بندی درست تھی: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکز کو ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے مشورے سے کام کرنے کی ضرورت ہے اور اس نے آر بی آئی سے مشاورت کے بعد ہی یہ قدم اٹھایا ہے۔ مرکز اور آر بی آئی میں چھ ماہ تک اس سلسلہ میں گفت و شنید ہوتی رہی تھی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج وزیراعظم نریندر مودی کے 2016 کے نوٹ بندی کے اقدام کو درست قرار دیا ہے۔ عدالت عظمی نے چار ایک کے اکثریتی فیصلے سے نوٹ بندی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اب اس فیصلہ کو الٹا نہیں جاسکتا اور نہ ہی اس کے مقاصد کی حصولیابی پر بحث کی جاسکتی ہے کیونکہ یہ علیحدہ موضوع ہے۔

متعلقہ خبریں
بنڈی سنجے کو پارٹی کی صدارت سے نہیں ہٹایا جائے گا: کشن ریڈی
ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں یو پی آئی پیمنٹ کی حد بڑھا دی گئی
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
سی اے اے قواعد کا مقصد پڑوسی ملکوں کی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ

سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ نوٹ بندی کے فیصلے کو صرف اس لئے غلط نہیں قرار دیا جاسکتا کہ یہ مرکز کی جانب سے لیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکز کو ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے مشورے سے کام کرنے کی ضرورت ہے اور اس نے آر بی آئی سے مشاورت کے بعد ہی یہ قدم اٹھایا ہے۔ مرکز اور آر بی آئی میں چھ ماہ تک اس سلسلہ میں گفت و شنید ہوتی رہی تھی۔

سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ یہ بات اس معاملہ سے تعلق نہیں رکھتی کہ نوٹ بندی کا مقصد حاصل ہوا یا نہیں۔ پانچ ججوں کی آئینی بنچ کے حکم کو پڑھتے ہوئے جسٹس بی آر گوائی نے کہا، "معاشی پالیسی کے معاملات میں بہت تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

اس فیصلہ سے صرف ایک جج نے اختلاف کیا۔ جسٹس بی وی ناگ رتھنا نے اختلاف کرتے ہوئے مرکز کی طرف سے شروع کی گئی نوٹوں پر پابندی کو "بگاڑ والا اور غیر قانونی” اقدام قرار دیا اور کہا کہ اس اقدام کو پارلیمنٹ کے ایکٹ کے ذریعے عمل میں لایا جا سکتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 8 نومبر 2016 کی نوٹ بندی کا اعلامیہ قانون کے خلاف طاقت کا استعمال تھا اور مرکزی حکومت نے صرف 24 گھنٹے کے اندر اس فیصلہ کو صادر کرتے ہوئے اپنی طاقت کا بے جا استعمال کیا تھا۔