شمالی بھارت

امرت پال مہم: نو دن تک چلے اڑھائی کوس؟

ایک درجن صحافیوں کے ٹوئٹر اکاؤنٹس معطل اور 350 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا، مزید لوگوں کو حراست میں لینے اور ان میں سے 197 کو رہا کرنے کے باوجود، امرت پال سنگھ کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

چنڈی گڑھ: خالصتان حامی امرت پال سنگھ اور ان کے حامیوں کے خلاف گزشتہ ہفتہ سے جاری پولیس کریک ڈاؤن کو اتوار کو نو دن مکمل ہوگئے لیکن انٹرنیٹ خدمات تین دن تک معطل رہیں۔

متعلقہ خبریں
مفرور امرت پال سنگھ نے ویڈیو جاری کیا
لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کا موضوع ہندوستان خالصتان ہوگا: سنجے راؤت
خالصتان کی تائید دہلی میں دو مشتبہ افراد تحویل میں

ایک درجن صحافیوں کے ٹوئٹر اکاؤنٹس معطل اور 350 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا، مزید لوگوں کو حراست میں لینے اور ان میں سے 197 کو رہا کرنے کے باوجود، امرت پال سنگھ کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

لایرس فار ہیومن رائٹس انٹرنیشنل کے جنرل سکریٹری اور سینئر ایڈوکیٹ نوکرن سنگھ نے مہم کو’اوور ری ایکشن‘ قرار دیتے ہوئےکہا کہ اگر امرت پال اور ان کے حامیوں نے کوئی جرم کیا تھا تو انہیں صبح سویرے گھیر کر پکڑا جا سکتا تھا۔

انہوں نے موجودہ حالات میں ملزمان پر نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے نفاذ کو بھی غیر ضروری قرار دیا۔

مورخ اور پروفیسر راجیشور سنگھ نے ایک نیوز پورٹل سے بات چیت میں کہا کہ امرت پال پریشانی پیدا کرنے کی کوشش کر رہا تھا اور اسے یقینی طور پر گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ لیکن وہ اتنا بڑا خطرہ نہیں تھا کہ اس بڑے پیمانے پر پولیس مہم چلائی جائے۔

اتنی زیادہ گرفتاریاں، صحافیوں سمیت لوگوں کے ٹوئٹر اکاؤنٹس کی معطلی، سی آر پی سی دفعہ 144 کا نفاذ اور انٹرنیٹ خدمات بند کرنا۔ یہ بہت زیادہ تھا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ امرت پال کے علاوہ باقی سب گرفتار ہیں۔

پریس کلب، دہلی نے بھی صحافیوں کے ٹویٹر اکاؤنٹس کو بلاک کرنے پر تنقید کی ہے۔

پنجاب پولیس کے مطابق امرت پال سنگھ کو آخری بار 20 مارچ کی صبح ہریانہ کے کروکشیتر ضلع میں دیکھا گیا تھا، لیکن اس کے بعد وہ کہاں ہے، کسی کو پتہ نہیں ۔ پولیس کی حصولیابی اور ریاست کی عام آدمی پارٹی حکومت کے لئے راحت کی بات یہ ہے کہ اس دوران کوئی گڑبڑ یا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔