شمالی بھارت

راجستھان کے دلہے کے ساتھ جانے سے دلہن کا انکار

دلہن والوں کو پتہ چلا کہ دلہے کا تعلق راجستھان سے ہے نہ کہ پریاگ راج سے، جیسا کہ قبل ازیں دعویٰ کیا گیا تھا۔ نئی بیاہتا دلہن اتنی دور رہنے والے سسرال میں رہنے سے انکار کردیا اور پولیس کو طلب کیا۔

کانپور (یوپی) : ایک دلہے کو دلہن ساتھ لیے بغیر اس وقت واپس ہونا پڑا جب دلہن والوں کو پتہ چلا کہ دلہے کا تعلق راجستھان سے ہے نہ کہ پریاگ راج سے، جیسا کہ قبل ازیں دعویٰ کیا گیا تھا۔ نئی بیاہتا دلہن اتنی دور رہنے والے سسرال میں رہنے سے انکار کردیا اور پولیس کو طلب کیا۔

متعلقہ خبریں
دلت خاتون عصمت ریزی اور قتل کیس، پولیس کا مشتبہ رول ظاہر
شادی کے موقع پر کی گئی فائرنگ سے ایک شخص کی موت
شادی شدہ خاتون از خود خلع نہیں لے سکتی
عتیق احمد کے قاتل براہ لکھنو، پریاگ راج پہنچے تھے
پارلیمنٹ سیکیوریٹی میں نقائص، راجستھان کے ناگور سے موبائل فونس کے ٹکڑے برآمد

دلہن کے خاندان کے مطابق دلہا کے خاندان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا تعلق پریاگ راج سے ہے۔ چھکیری کے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس امر ناتھ یادو نے بتایا کہ خاتون نے ڈائل 112 کی ویان جو وارانسی کانپور شاہراہ پر تعینات تھی کے پولیس عہدیداروں سے رجوع ہوکر اپنے میکہ واپس جانے مدد طلب کی تھی۔

اس نے اے سی پی سے کہا کہ وہ وارانسی سے 7 گھنٹے سے سفر میں ہیں اور ابھی اپنے سسرال کے مقام نہیں پہنچی۔ وہ پوری طرح تھکی ہوئی محسوس کررہی ہے اور راجستھان جانا نہیں چاہتی۔ دلہن کی شادی راجستھان کے مقام بیکانیر کے لڑکے سے طے کی گئی تھی۔ شادی کی تقریب کے لیے بارات وارانسی آئی تھی۔

تقریب کے اختتام پر نوبیاہتا جوڑا اور بارات ایک بس میں واپس ہورہا تھا۔ جب بس کانپور میں ایک پٹرول پمپ پر رکی، دلہن رونا شروع کی اور کہا کہ 7 گھنٹے سفر کے بعد بھی وہ سسرال نہیں پہنچی ہے۔ اس نے پولیس سے رجوع ہوکر اپنا مسئلہ پیش کیا۔

اے سی پی نے ڈیوٹی پر تعینات سب انسپکٹر کو دلہے سے پوچھ تاچھ کرنے کی ہدایت دی۔ دلہا روی نے پولیس کو بتایا کہ دلہن کے ارکانِ خاندان تمام باتوں سے واقف تھے۔

جب پولیس دلہن کی ماں سے ربط پیدا کی اس نے اس بات کی تردید کی کہ وہ نہیں جانتی تھی کہ دلہے کا تعلق راجستھان سے ہے۔ بعد ازاں دلہن کی ماں نے پولیس سے کہا کہ وہ اسے وارانسی واپس بھیج دے۔ پولیس نے دلہن کو وارانسی بھیجا اور دلہا بیکانیر لوٹ گیا۔