شمالی بھارت

کانگریس کو راجستھان میں بحران کا سامنا

سچن پائلٹ کو جنہیں راجستھان کے آئندہ چیف منسٹر کے لیے کانگریس کی پسند کے طور پر دیکھا جارہا ہے، شاید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے۔

جئے پور: سچن پائلٹ کو جنہیں راجستھان کے آئندہ چیف منسٹر کے لیے کانگریس کی پسند کے طور پر دیکھا جارہا ہے، شاید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے۔ اشوک گہلوٹ کی ٹیم نے بھی آج کی میٹنگ کے بعد اپنی کوششوں میں شدت پیدا کردی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ٹیم گہلوٹ کے 56 ارکانِ اسمبلی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ اُن 102 ارکانِ اسمبلی میں سے کسی کو چیف منسٹر بنایا جانا چاہیے جنہوں نے 2020ء میں سچن پائلٹ اور ان کے 18 وفاداروں کی جانب سے بغاوت کے دوران حکومت کی تائید کی تھی۔

گہلوٹ کے وفاداروں بشمول 16 وزراء نے آج شام شانتی دھریوال کی قیامگاہ پر ملاقات کی۔ لیجسلیچر پارٹی کے اہم اجلاس سے قبل جس میں آئندہ چیف منسٹر کو نامزد کیے جانے کا امکان ہے، یہ ملاقات کی گئی۔ اشوک گہلوٹ جیسلمیر میں ہیں، تاہم وہ کانگریس کی اہم میٹنگ سے قبل آج شام واپس ہونے والے ہیں۔

یہ میٹنگ مرکزی قائد ملکارجن کھڑگے اور ریاستی انچارج اجئے ماکن کی نگرانی میں ہونے والی ہے، تاہم پارٹی کی عبوری صدر سونیا گاندھی آئندہ چیف منسٹر کو نامزد کریں گی۔ اشوک گہلوٹ جو پارٹی صدر کے عہدہ کی دوڑ میں پیش پیش ہیں، سچن پائلٹ کو اس عہدہ سے دور رکھنے چیف منسٹر راجستھان کا عہدہ چھوڑنے سے گریز کررہے تھے، لیکن راہول گاندھی نے کھل کر کہہ دیا تھا کہ پارٹی میں ایک شخص ایک ہی عہدہ پر فائز رہے گا، جس کے بعد وہ مجبور ہوگئے۔ بہرحال ذرائع نے بتایا کہ گہلوٹ اپنے ہی کسی وفادار کو حکومت کا سربراہ بنانے کو ترجیح دیں گے۔

آزاد رکن اسمبلی سنیم لودھا نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ اگر ارکانِ اسمبلی کی خواہشات کے مطابق فیصلہ نہیں کیا گیا تو حکومت کس طرح چلے گی، حکومت گر جائے گی۔ راجستھان کے آئندہ چیف منسٹر کے انتخاب پر کشمکش کے دوران کانگریس ارکانِ اسمبلی جو اشوک گہلوٹ کے وفادار ہیں، گہلوٹ حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والوں میں سے کسی کو چیف منسٹر بنائے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے استعفے پیش کرسکتے ہیں۔

اب یہ معاملہ کانگریس کے لیے ایک بحران میں تبدیل ہوچکا ہے۔ اشوک گہلوٹ کیمپ کے زائد از 90 ارکانِ اسمبلی احتجاج کے موڈ میں ہیں اور اسپیکر سے ملاقات کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔ وہ مستعفی ہونے کا ارادہ ظاہر کررہے ہیں۔ جب نامہ نگاروں نے یہ کہا کہ اجتماعی استعفوں سے حکومت زوال پزیر ہوجائے گی تو ایک رکن اسمبلی نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ اشوک گہلوٹ ہی چیف منسٹر برقرار رہے ہیں۔

اس طرح انہوں نے اشارہ دیا کہ وہ ایک شخص ایک عہدہ کے اصول پر مرکزی قیادت سے رعایت کی توقع رکھتے ہیں یا پھر گہلوٹ کے کسی وفادار کو ہی اس اعلیٰ عہدہ پر فائز دیکھنا چاہتے ہیں۔ مرکزی قیادت سچن پائلٹ کو چیف منسٹر بنانا چاہتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اشوک گہلوٹ نے مرکزی قائد کے سی وینو گوپال سے تازہ صورتِ حال کے بارے میں فون پر بات چیت کی، جس میں انہوں نے کہا کہ ”میرے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے“۔

اشوک گہلوٹ اور سچن پائلٹ مرکزی قائدین سے ملاقات کے لیے دہلی بھی جائیں گے۔ آج شام منعقدہ اجلاس میں اشوک گہلوٹ کے 90 سے زیاہ وفاداروں نے 2020ء میں سچن پائلٹ کی بغاوت کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ کسی ایسے شخص کو ہی چیف منسٹر بنایا جانا چاہیے جس نے اس وقت حکومت کی تائید کی تھی۔ انہوں نے اس سلسلہ میں ایک قرارداد بھی منظور کی۔