شمالی بھارت

دارالعلوم دیوبند کو کسی بورڈ سے الحاق کی ضرورت نہیں

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند اور علمائے کرام نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ ملک کی آزادی اور مدارس کے قیام کا مقصد ملک کی آزادی تھا۔ دنیا کا کوئی بھی بورڈ مدارس کے قیام کے مقصد کو نہیں سمجھ سکتا۔

دیوبند: اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں واقع عالمی شہرت یافتہ اسلامی تعلیمی ادارے دارالعلوم دیوبند میں اتوار کو منعقد کل ہندرا بطہ مدارس اسلامیہ کے اجلاس میں’ مدارس کے کسی بھی بورڈ سے الحاق کی ضرورت کی نفی کرتے ہوئے اجلاس میں دو ٹوک موقف اختیار کیا گیا کہ مدارس کو کسی بورڈ سے الحاق کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی حکومتی مدد کی۔

دارالعلوم دیوبند کی جامع مسجد میں اتوار کو رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند کی اجلاس مجلس عمومی میں پورے ملک سے کثیر تعداد میں مدارس کے منتظمین نے شرکت کی۔

اجلاس میں مدارس اسلامیہ کو درپیش مسائل کا جائزہ اور ان کا حل،رابطہ مدارس کی افادیت و صوبائی شاخوں کی فعالیت،مدارس کے نظام تعلیم و تبریت کی عمدگی پر توجہ کی ضرورت،فرق باطہ کا تعاقب،دینی مکاتب کے قیام پر زور،مدارس میں عصری تعلیم کے انتظام جیسے نکات پر غوروخوض اور تجاویز پیش کی گئیں۔

اجلاس میں متفقہ طور پر موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کل ہند مجلس عاملہ رابطہ مدارس تاکید کرتا ہے کہ نصاب میں بنیادی تبدیلی اور عصری علوم کی شمولیت کے بارے میں نام نہاد دانشوروں اور ناعاقبت اندیشوں کے مطالبے سے متاثر نا ہوں بلکہ نصاب تعلیم اور نظام تعلیم قدیم اور متوارث خطوط پر ہی قائم و استوار رکھیں۔یہ اجلاس نصاب تعلیم میں بنیادی تبدیلی کے خیال کو یکسر مسترد کرتا ہے نصاب کی روح کے منافی اور نصب العین کے خلاف سمجھتا ہے۔

اس موقع پر میڈیا نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند اور علمائے کرام نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ ملک کی آزادی اور مدارس کے قیام کا مقصد ملک کی آزادی تھا۔ دنیا کا کوئی بھی بورڈ مدارس کے قیام کے مقصد کو نہیں سمجھ سکتا۔ مدارس کے لوگوں نے ہی ملک کو آزاد کرایا جو اپنے ملک سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔

مولانا مدنی مزید کہا کہ’ لیکن افسوس کہ آج مدارس پر ہی سوالیہ نشان لگائے جارہے ہیں اور مدارس والوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔ جمعیتہ صدر نے کہا کہ ملک کے ہر مذہب کے پیروکاراپنے مذہب کی تبلیغ واشاعت کے لیے کام کرتے ہیں تو پھر ہم ایسا کیونکہ نہیں کرسکتے۔ معاشرے کے ساتھ ساتھ ملک کو بھی مذہبی لوگوں کی ضرورت ہے۔

مدارس کاسیاست سے کوئی تعلق نہ ہونے کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمان دینی مدارس کا بوجھ اٹھا رہے ہیں اور اسے اٹھاتے رہیں گے۔ہمالیہ سے بھی مضبوط کھڑے رہیں گے۔انہوں نے انتہائی سخت لہجہ اپناتے ہوئے کہا کہ اور یہی وجہ ہے کہ ہم مدارس کے لئے’حکومتی مدد پر تھوکتے ہیں’۔

ارشد مدنی نے ملک میں حکمراں جماعت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج دارالعلوم دیوبند کے تعمیراتی کاموں پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔ جبکہ اس سے پہلے کسی کو تعمیر کی ایک اینٹ بھی رکھنے کی اجازت نہیں لینی پڑتی تھی کیونکہ اس سے قبل کے حکمراں جماعت کے لیڈروں کو معلوم تھا کہ ملک کی آزادی میں دارالعلوم نے کیا کردار ادا کیا ہے؟۔ یاد رہےحالات اور حکومتیں بدلتی رہتی ہیں۔

اجلاس میں مدرسہ منتظمین کو درجہ پنجم (پرائمری) تک ایسا نصاب تعلیم اپنے مدارس میں رائج کریں جو دینیات کے ساتھ ضروری ضروری عصری علوم ،حساب ،جغرافیہ علاقائی زبان اور تاریخ پر مشتمل ہو اور بہتر ہوگا ان مدارس و مکاتب کو حکومت سے منظوری حاصل کرا لیں ۔