شمالی بھارت

گیان واپی کیس کی سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی

وکلاء نے بھی اعتراض جتایا تھا کہ کاربن ڈیٹنگ سے ڈھانچہ کو نقصان پہنچے گا۔پی ٹی آئی کے بموجب وارانسی کی عدالت نے گیان واپی مسجد کی انتظامی کمیٹی سے کہا کہ وہ 11 اکتوبر تک ہندو فریق کی کاربن ڈیٹنگ سے متعلق درخواست کا جواب داخل کرے۔

وارانسی: ضلع عدالت وارانسی نے جمعہ کے دن گیان واپی کیس کی سماعت ملتوی کردی۔اس نے اگلی تاریخ 11  اکتوبر مقرر کی ہے۔ عدالت آج ہندو فریق کی درخواست پر اپنا فیصلہ سنانے والی تھی جس نے اس کے دعویٰ کے مطابق گیان واپی مسجد کے وضو خانہ میں پائے گئے شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ کرانے کی گزارش کی تھی۔

آج احاطہ عدالت میں بھاری پولیس فورس تعینات تھی۔ گیان واپی مسجد‘ شرنگار گوری کیس کی 4 خاتون درخواست گزاروں نے سائنٹفک تحقیقات اور کاربن ڈیٹنگ کرانے کی گزارش کی تھی تاکہ شیولنگ کی نوعیت اور یہ پتہ چلے کہ وہ کتنا پرانا ہے۔ عدالت نے فریقین کی دلیلوں کی سماعت کے بعد 29  ستمبر کو فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔

 مسلم فریق نے ہندو فریق کے کاربن ڈیٹنگ کے مطالبہ پر اعتراض کیا تھا۔ کاربن ڈیٹنگ ایک سائنٹفک عمل ہے جس سے آثارِ قدیمہ کی عمر کا پتہ چلتا ہے۔ کاربن ڈیٹنگ کی مخالفت نہ صرف انجمن انتظامیہ مساجد وارانسی نے کی تھی بلکہ 5 ہندو درخواست گزاروں میں ایک راکھی سنگھ نے بھی کی تھی۔

 وکلاء نے بھی اعتراض جتایا تھا کہ کاربن ڈیٹنگ سے ڈھانچہ  کو نقصان پہنچے گا۔پی ٹی آئی کے بموجب وارانسی کی عدالت نے گیان واپی مسجد کی انتظامی کمیٹی سے کہا کہ وہ 11  اکتوبر تک ہندو فریق کی کاربن ڈیٹنگ سے متعلق درخواست کا جواب داخل کرے۔

 ہندو درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ 16 مئی کو سروے کے دوران مسجد کے وضو خانہ میں اُن کے بقول جو ”شیولنگ“ پایا گیا وہ کیس پراپرٹی ہے۔ ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے میڈیا سے کہا کہ عدالت جاننا چاہتی ہے کہ آیا ”شیو لنگ“ کیس پراپرٹی ہے اور آیا وہ اس کی سائنٹفک جانچ اور کاربن ڈیٹنگ کے لئے کمیشن قائم کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 2 نکات اٹھائے۔ پہلے ہم نے مطالبہ کیا کہ پرتیکش(دکھائی دینے والے) اور اپرتیکش (نہ دکھائی دینے والے) خدا کی عبادت کا حق دیا جائے۔ وضو خانہ کے پانی سے جو شیو لنگ ملا ہے وہ پانی نکالنے کے بعد اپرتیکش دیوتا سے پرتیکش دیوتا بن چکا ہے لہٰذا وہ مقدمہ کا حصہ ہے۔

دوسرا ہم نے عدالت کی توجہ سیول پروسیجر کورٹ (سی پی سی) کے رول 10 آرڈر 26 کی طرف دلانی چاہی جس کے تحت عدالت سائنٹفک جانچ کے لئے کمیشن قائم کرسکتی ہے۔ ہندو فریق نے یہ بھی کہا کہ مسجد کی انتظامی کمیٹی اپنے حلف نامہ میں کہہ چکی ہے کہ اسٹرکچر فوارہ ہے اور وہ جاننا چاہتی ہے کہ آیا وہ فوارہ ہے یا شیو لنگ۔