حیدرآباد

اوورسیزاسکالرشپس کی عدم اجرائی‘ بیرونی ممالک میں طلبہ پریشان

بروقت امداد نہ ملنے کے باعث یہ طلبہ دیار غیر میں مفلوک الحالی کا شکار ہیں اور یہاں ان کے والدین اپنے بچوں کے ابتلائے مصیبت سے پریشان ہوکر خاموش احتجاج پر اتر آئے ہیں۔

حیدرآباد: چیف منسٹر کی سمندر پار اسکالرشپ اسکیم کے استفادہ کنندگان طلبہئ جو حکومت کی امداد کے بھروسے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے بیرونی ممالک کی یونیورسٹیوں میں داخلے حاصل کرلئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
میس کی سہولت کامطالبہ، عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبا کا احتجاج
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
بی آر ایس کے مزید 2 امیدواروں کا اعلان، سابق آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کو ٹکٹ
بی آر ایس قائد ملا ریڈی کی کانگریس میں شمولیت کا امکان

 تاہم بروقت امداد نہ ملنے کے باعث یہ طلبہ دیار غیر میں مفلوک الحالی کا شکار ہیں اور یہاں ان کے والدین اپنے بچوں کے ابتلائے مصیبت سے پریشان ہوکر خاموش احتجاج پر اتر آئے ہیں۔

ان پریشان حال بچوں کے والدین نے آج حج ہاؤز پر جہاں سے عازمین حج کی روانگی کا سلسلہ جاری ہے‘ ہاتھوں میں بیانرس تھامے خاموش احتجاج کیا۔ ان بیانرس پر عازمین حج سے استدعا کی گئی کہ وہ حرمین شریفین میں دعا کریں کہ اسکیم کے تحت رقومات کی عاجلانہ یکسوئی کی ارباب مجاز کو توفیق مل جائے۔

مذکورہ اسکیم کے تحت سال 2021 اور 2022 ء میں منتخب بچوں کو تاحال رقومات کی اجرائی عمل میں نہیں آئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو مجموعی طور پر 20 لاکھ روپے کی امداد فراہم کی جاتی ہے اور ہر سال اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے 500 طلبہئ کو یہ امداد دی جاتی ہے۔

گزشتہ دو برسوں سے حیدرآباداور رنگاریڈی سے تعلق رکھنے والے بیشتر بچوں کو اس اسکیم کے تحت امداد نہیں ملی ہے جب کہ اضلاع کے چند بچوں کو یہ رقم جاری کی گئی۔اس اسکیم کے تحت دو سیزنس فال اور اسپرنگ میں 250‘ 250 امیدواروں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ سال 2022 کے فال سیزن کے تحت امیدواروں سے درخواستیں طلب کرلی گئیں مگر تاحال ان کا انتخاب نہیں ہوا ہے۔والدین نے بتایا کہ ان کے بچوں کی تعلیم مکمل ہوچکی ہے مگر فیس کی عدم ادائیگی کے باعث یونیورسٹیوں کی جانب سے ڈگریاں حوالے نہیں کی گئیں۔

 اور ان کے بچے بغیر ڈگری حاصل کئے وطن لوٹنا نہیں چاہتے اس لئے انہیں بیرون ملک اپنے بچوں کے اخراجات برداشت کرنا پڑرہا ہے۔ اس اسکیم کے تحت جن بچوں کا انتخاب کیا گیا ہے وہ متوسط اور غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور اس قابل نہیں کہ وہ بیرون ملک اپنے بچوں کے اخراجات برداشت کرسکیں۔