مشرق وسطیٰ

قرآن کی بے حرمتی کیخلاف سعودی عرب، ایران کا سویڈن کے سفیروں کو طلب کر کے احتجاج

ناصر کنعانی نے کہا کہ ’ہم سویڈن میں قرآن پاک اور اسلامی مقدسات کی بار بار بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور سویڈن کی حکومت کو پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔‘

ریاض، تہران: مشرق وسطیٰ کے 2 اہم ممالک سعودی عرب اور ایران نے سویڈن کے سفیروں کو طلب کیا ہے تاکہ آزادی اظہار کی بنیاد پر قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے مظاہروں کے لیے اسٹاک ہوم کی اجازت کی مذمت کی جائے۔

متعلقہ خبریں
ایک شخص نے سوتیلے بھائیوں اور خاندان کے 12ارکان کو ہلاک کردیا
سعودی عرب میں پانچ پاکستانیوں کو سزائے موت دے دی گئی
سعودی عرب کا اسرائیل کے خلاف اہم بیان
سعودی عرب میں 2 خواتین سمیت 5 افراد کو سزائے موت
ایران میں اسلامی انقلاب کی 45 ویں سالگرہ

فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق دونوں اکثریتی مسلم ممالک کی جانب سے سفیر کی طلبی کے اقدامات سویڈن میں مقیم ایک عراقی مہاجر کی جانب سے گزشتہ ماہ اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی پر سویڈن اور عراق کے درمیان شدید کشیدگی کے درمیان سامنے آئے۔

حالیہ واقعے میں جمعرات کے روز مذکورہ پناہ گزین سلوان مومیکا نے ایک مرتبہ پھر قرآن کی بے حرمتی کی البتہ اسے نذرِ آتش نہیں کیا، جس پر مسلم دنیا میں ایک بار پھر مذمت اور احتجاج کی اپیل کی گئی۔

سرزمین مقدس کے ملک سعودی عرب کی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق وہ سویڈش ناظم الامور کو ’ایک احتجاجی نوٹ پیش کریں گے‘ جس میں سویڈش حکام سے ان ذلت آمیز کارروائیوں کو روکنے کے لیے تمام فوری اور ضروری اقدامات کرنے کی درخواست بھی شامل ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا کہ تہران میں سویڈن کے سفیر کو سلوان مومیکا کے احتجاج کے لیے دی گئی اجازت کی مذمت کرنے اور اسٹاک ہوم کو اس طرح کے اقدامات کے نتائج سے خبردار کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم سویڈن میں قرآن پاک اور اسلامی مقدسات کی بار بار بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور سویڈن کی حکومت کو پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔‘

اسٹاک ہوم میں ایک اور مظاہرے کی پیشگی خبروں نے سیکڑوں افراد کو راتوں رات بغداد کے سفارتخانے میں جمع ہونے پر اکسایا، جنہوں نے دیواروں پر چڑھائی کی اور عمارت کو نذرِ آتش کردیا۔

عراق کی حکومت نے حملے کی مذمت کی لیکن سویڈن میں احتجاج کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے اس کے سفیر کو ملک بدر کر دیا، تعلقات منقطع کرنے کا عزم اور سویڈش ٹیلی کام کمپنی ایرکسن کا آپریٹنگ لائسنس معطل کر دیا۔

دوسری جانب 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم نے اسٹاک ہوم کے احتجاج کو ’ایک اور اشتعال انگیز حملہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور کہا کہ اسے آزادی اظہار کے حق کے تحت جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔

ترکی کی وزارت خارجہ نے سویڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ ’اسلام اور اربوں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے‘۔

ادھر ایران نواز حزب اللہ تحریک کے سربراہ حسن نصر اللہ نے لبنان سے سویڈن کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور سویڈن سے لبنان کے سفیر کو واپس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق ایرانی حکام نے ’قرآن پاک کی بے حرمتی‘ کی مذمت کے لیے جمعہ کی نماز کے بعد ملک گیر مظاہروں کی اپیل کی ہے۔

وزارت خارجہ نے کہا کہ تہران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو لکھے گئے ایک خط میں ان سے کہا ہے کہ وہ ’فوری طور پر اس اقدام کی مذمت کریں اور اس طرح کے توہین آمیز اور اشتعال انگیز اقدام کو دوبارہ روکنے کے لیے جلد از جلد ضروری اقدامات کریں۔‘

عراق، ترکی، متحدہ عرب امارات، اردن اور مراکش سمیت متعدد مسلم ممالک کی حکومتوں نے اس واقعے کے خلاف احتجاج جاری کیا، عراق نے اس شخص کو ملک میں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے حوالگی کا مطالبہ کیا۔

امریکہ نے بھی اس کی مذمت کی لیکن مزید کہا کہ سویڈن کا اجازت نامہ جاری کرنا آزادی اظہار کی حمایت کرتا ہے اور اس کارروائی کی توثیق نہیں ہے۔

اسی طرح پاکستان نے بھی قرآن پاک کی بے حرمتی کے ’قابل نفرت فعل‘ کی شدید مذمت کی تھی۔