قطب کامپلکس مغل مسجد مسئلہ، دہلی ہائی کورٹ کو جلد تصفیہ کی ہدایت
دہلی ہائی کورٹ نے انتظامی کمیٹی دہلی وقف بورڈ کی درخواست کی جلد سماعت سے انکار کردیا تھا جو اس نے شہر کے مہرولی علاقہ میں مغل مسجد میں نماز کی ادائیگی سے محکمہ آثارِ قدیمہ کی طرف سے روکے جانے کے خلاف داخل کی تھی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایک درخواست خارج کردی جس میں دہلی ہائی کورٹ کے احکام کو چیلنج کیا گیا تھا۔
دہلی ہائی کورٹ نے انتظامی کمیٹی دہلی وقف بورڈ کی درخواست کی جلد سماعت سے انکار کردیا تھا جو اس نے شہر کے مہرولی علاقہ میں مغل مسجد میں نماز کی ادائیگی سے محکمہ آثارِ قدیمہ کی طرف سے روکے جانے کے خلاف داخل کی تھی۔
سپریم کورٹ نے تاہم ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ زیرالتوا معاملہ کی یکسوئی بعجلت ممکنہ کردے۔ جسٹس کرشنا مراری اور جسٹس سی ٹی روی کمار پر مشتمل بنچ نے انتظامی کمیٹی دہلی وقف بورڈ کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔
وکیل ایم سفیان صدیقی نے ہائی کورٹ کے 7 مارچ کے احکام کو چیلنج کیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ ہمیں اس معاملہ میں مداخلت کی کوئی بنیاد دکھائی نہیں دیتی جو پہلے سے ہائی کورٹ میں زیرالتوا ہے لہٰذا خصوصی درخواست خارج کی جاتی ہے۔
درخواست گزار کو شکایت ہے کہ اے ایس آئی عہدیداروں نے کسی نوٹس یا آرڈر کے بغیر گزشتہ برس 13 مئی سے مغل مسجد میں نماز کی ادائیگی پوری طرح روک دی۔ اس کا یہ اقدام پوری طرح غیرقانونی اور ظالمانہ ہے۔ مغل مسجد‘ قطب کامپلکس کے اندر واقع ہے لیکن قطب انکلوژر کے باہر ہے۔
قطب انکلوژر محفوظ یادگار کے تحت آتا ہے۔ مسجد اس زمرہ میں نہیں آتی۔ آثارِ قدیمہ کا کہنا ہے کہ مسجد‘قطب مینار کی باؤنڈری میں آتی ہے لہٰذا وہ پروٹیکٹیڈ ایریا میں ہے جہاں نماز کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔