شمالی بھارت

اعظم خاں کی یونیورسٹی سے مسروقہ کتابیں برآمد

پولیس کے مطابق کتابیں 2019ء میں مدرسہ عالیہ سے سرقہ کی گئی تھیں۔ ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس اے ایس پی سنسار سنگھ نے اخباری نمائندوں کو بتایا کو محمد علی جوہر یونیورسٹی سے مدرسہ عالیہ کی کتابیں برآمد کی گئیں۔

رامپور: رامپور پولیس نے محمد علی جوہر یونیورسٹی کی لائبریری سے مسروقہ کتابیں برآمد کرلی ہیں۔ یہ یونیورسٹی ایک ٹرسٹ کی جانب سے چلائی جاتی ہے، جس کے صدر ایس پی کے ایم ایل اے اعظم خان ہیں۔ پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ مسروقہ کتابیں برآمد کرلی گئی ہیں، جو کہ محمد علی جوہر یونیورسٹی کی لائبریری سے سرقہ کی گئی تھی۔

 ایس پی کے ایم ایل اے عبداللہ اعظم کے دو دوستوں کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے بعد بتایا جاتا ہے کہ کتابیں برآمد کی گئی ہیں۔ عبداللہ اعظم کو قبل ازیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس نے حکومت کی اُس کلیننگ مشین کو بھی برآمد کرلیا ہے جو کہ پانچ فٹ گہرے گڑھے میں دفن کردی گئی تھی۔

 پولیس کے مطابق کتابیں 2019ء میں مدرسہ عالیہ سے سرقہ کی گئی تھیں۔ ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس اے ایس پی سنسار سنگھ نے اخباری نمائندوں کو بتایا کو محمد علی جوہر یونیورسٹی سے مدرسہ عالیہ کی کتابیں برآمد کی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2019ء میں 9,633 کتابوں کا مدرسہ عالیہ سے سرقہ کرلیا گیا تھا، جن میں سے 6 ہزار کتابیں تا حال برآمد نہیں ہوسکی ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ دیوار توڑ کر کتابوں کا سرقہ کیا گیا تھا۔ عبداللہ اعظم جو کہ سرقہ کا ایک ملزم ہے، پولیس نے یہ بات بتائی اور کہا کہ سلیم اور انور کو گرفتار کیا جاچکا ہے، جو کہ رکن اسمبلی عبداللہ اعظم کے دوست ہیں۔ یہ کارروائی تین دن قبل کی گئی۔

 کلیننگ مشین جو کہ بلدیہ کی ہے اس کا بھی پتہ لگایا گیا ہے، جو کہ کئی کروڑ روپئے کی مالیت کی بتائی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایس پی حکومت کے دوران رامپور بلدیہ کی جانب سے صفائی کے لیے یہ یہ مشین لائی گئی تھی۔

 پولیس نے ایس پی قائد اعظم خاں، ان کے بیٹے عبداللہ اعظم، بلدیہ کے سابق صدر اظہر خاں، سلطان محمد خاں، انور حسین، سلیم اور طالب کے خلاف کیس درج کرلیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈبلیو علی خان کی جانب سے پیش کردہ شکایت کی بنیادوں پر یہ کارروائی کی گئی۔