دہلی

دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی اور پولیس کے ہاتھوں اچانک مسلمانوں کے 25 مکان منہدم

دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی اور دہلی پولیس نے جمعہ کے دن دہلی کھرک روارا ستباری علاقہ کی پڑوسی مسلم بستی میں 25 مکانات کو منہدم کردیا۔

دہلی: دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی اور دہلی پولیس نے جمعہ کے دن دہلی کھرک روارا ستباری علاقہ کی پڑوسی مسلم بستی میں 25 مکانات کو منہدم کردیا۔

حقائق کا پتہ چلانے والی ٹیم کے مطابق ان مکانوں کے رہائشی جب جمعہ کی نماز ادا کرنے گئے انہدامی کارروائی کی گئی۔

ٹیم نے اپنے بیان میں کہا کہ دہلی پولیس نے اپنی کارروائی پر عمل کرنے لاٹھی چارج کیا، جس میں خواتین کے بشمول کئی افراد زخمی ہوئے اور مرد پولیس ملازمین نے بے شرمی کے ساتھ احتجاج کرنے والی خواتین سے ہاتھا پائی کی۔

منہدم کردہ مکانوں کے رہائشیوں کو اپنا گھریلو ساز و سامان بچانے کا بھی موقع نہیں دیا گیا۔ بی ڈی اے کے عہدیداروں نے انتباہ دیا تھا کہ وہ دیوالی کے بعد بلڈوزروں کے ساتھ آئیں گے اور مزید گھروں کو منہدم کریں گے۔

مختلف حقوقِ انسانی تنظیموں کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی، جس میں آل انڈیا سنٹرل کونسل آف ٹریڈ یونینس (اے آئی سی سی ٹی یو) کے آکاش بھٹا چاریہ آل انڈیا لائرس فار جسٹس کی انوپردھا آل انڈیا اسٹوڈنٹس اسوسی ایشن کے نشواد احمد رضا اور آل انڈیا پروگریسو ویمن اسوسی ایشن (اے آئی پی ڈبلیو اے) کی سمن گھوش شامل ہیں۔

ٹیم نے کہا کہ دہلی پولیس کے لاٹھی چارج میں خواتین کے بشمول کئی افراد زخمی ہوئے اور مرد پولیس ملازمین نے بستی کی رہائشی خواتین کو بے شرمی سے پیٹا ہے۔ اطلاع کے مطابق پولیس عہدیداروں نے مقامی افراد کو انتباہ دیا کہ انھیں اترپردیش کے مسلمانوں کی طرح سزا دی جائے گی۔

غور کرنے کی بات ہے کہ عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی کرتار سنگھ نے مقامی افراد کے لیے لب کشائی تک نہیں کی۔ درایں اثنا سی پی آئی۔ ایم ایل (لبریشن) کی جانب سے انہدامی کارروائی اور پولیس کارروائی کی مذمت کی گئی۔

سی پی آئی۔ ایم ایل نے اپنے بیان میں کہا کہ قبل از وقت نوٹس جاری کرنے سے ڈی ڈی اے کے انکار اور رہائشیوں کو عدالت سے رجوع ہونے کا موقع نہ دینے کی وہ مذمت کرتی ہے۔

پارٹی نے مطالبہ کیا کہ قبل از وقت نوٹس کے بغیر مزید انہدامی کارروائی نہ کی جائے اور اچانک انہدامی کارروائی کے متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جائے۔ خاطی پولیس ملازمین کو سزا دی جائے۔