شمالی بھارت

امرت پال سنگھ کون ہے اور پنجاب میں کیا ہو رہا ہے؟

اجنالہ پولیس اسٹیشن پر گڑبڑ کے ایک دن بعد لوپریت سنگھ کو جیل سے رہا کیا گیا اور اس پورے واقعہ نے پنجاب کی سیاست، حکمرانی اور امن و امان پر انگلیاں اٹھاتے ہوئے بے شمار سوالات کو جنم دیا ہے۔

نئی دہلی: پنجاب میں رونما ہورہے غیرمعمولی واقعات میں اس جمعرات کو پیش آیا واقعہ سب سے اہم ہے جبکہ تلواروں اور بندوقوں سے لیس لوگوں کا ایک گروپ امرتسر کے مضافات میں واقع اجنالہ کے ایک پولیس اسٹیشن میں گھس آیا اور لوپریت سنگھ نامی قیدی کی رہائی کا مطالبہ کیا جسے ’’طوفان‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اور جس پر اغوا کا الزام تھا۔

متعلقہ خبریں
مفرور امرت پال سنگھ نے ویڈیو جاری کیا
لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کا موضوع ہندوستان خالصتان ہوگا: سنجے راؤت
صوبہ پنجاب میں پاکستان کے رمیش سنگھ اروڑہ پہلے سکھ وزیر
بھارت بند، پنجاب میں بسیں سڑکوں سے غائب
ارشدیپ سنگھ نے زیادہ رن دینے کا ورلڈریکارڈ بنالیا

ان سب ہنگامہ آرائیوں کا مرکز 30 سالہ امرت پال سنگھ تھا جو گزشتہ چھ سات مہینوں کے دوران پنجاب میں خالصتان کا ہمدرد، ایک بنیاد پرست مبلغ کے طور پر شہرت حاصل کر چکا ہے اور جو دعویٰ کرتا ہے کہ وہ بھنڈران والے کا پرجوش پیروکار ہے۔

بھنڈران والے ایک عسکریت پسند رہنما تھا جو خالصتان کا کٹر حامی تھا اور 6 جون 1984 کو بدنام زمانہ آپریشن بلیو اسٹار میں مارا گیا تھا۔ (آپریشن بلیو اسٹار، انڈین آرمی نے امرتسر میں واقع گولڈن ٹیمپل میں انجام دیا تھا کیونکہ اس میں خالصتانی دہشت گردوں نے پناہ حاصل کی ہوئی تھی۔)

اجنالہ پولیس اسٹیشن پر گڑبڑ کے ایک دن بعد لوپریت سنگھ کو جیل سے رہا کیا گیا اور اس پورے واقعہ نے پنجاب کی سیاست، حکمرانی اور امن و امان پر انگلیاں اٹھاتے ہوئے بے شمار سوالات کو جنم دیا ہے۔

تاہم ان حالات نے پنجاب میں ماضی کی یادیں تازہ کر دی ہیں۔ عسکریت پسندی اور خونریزی کے وہ دن جنہیں ریاست پس پشت ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔

امرت پال سنگھ کون ہے؟

امرت پال سنگھ، جو بھاری ہتھیاروں سے لیس نہنگ سکھوں کی فوج کے ساتھ گھومتا ہے، دبئی سے واپس آیا ہے۔

اسے حال ہی میں ’’وارس پنجاب دے‘‘ کے سربراہ کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔ یہ ایک تنظیم ہے جسے اداکار دیپ سدھو نے قائم کیا تھا۔ دیپ سدھو گزشتہ سال فروری میں ایک سڑک حادثے میں ہلاک ہو گیا تھا۔

تنظیم کے آغاز کے موقع پر دیپ سدھو نے اس بات پر زور دیا تھا کہ ’’وارس پنجاب دے‘‘ پنجاب میں لوگوں کے حقوق کے لئے مرکز کے خلاف آواز اٹھانے تشکیل دی گئی ہے۔

امرت پال سنگھ کی وارس پنجاب دے کے سربراہ کے طور پر تقرری متنازعہ تھی کیونکہ تقرری کی تقریب بھنڈران والے کے آبائی گاؤں میں ہوئی تھی۔ تقریب کے موقع پر اس نے عسکریت پسند لیڈر کی طرح لباس پہن کر ایک بڑا پیغام بھیجا تھا کہ وہ کس کی نمائندگی کررہا ہے۔

اس تقریب میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی۔ تب سے امرت پال سنگھ پنجاب کی سیاست میں قدم جمانے کی بھی کوشش کررہا ہے۔ وہ ریاست میں سکھ مذہب کو فروغ دینے کے لئے ’’پنتھک وہیر‘‘ جیسے لانگ مارچ کرتا رہا ہے اور اشتعال انگیز تقریروں کے ذریعہ مختلف تنازعات کو جنم دے چکا ہے۔  

اسے عیسائی مشنریوں پر حملے کرتے اور ریاست میں منشیات کی لعنت کے خلاف بات کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا لیکن جمعرات کو ہونے والا مظاہرہ (گڑبڑ) امرت پال سنگھ کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جو وہ پچھلے مہینوں میں حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق امرت پال کئی تنازعات، اغوا کے واقعات اور دھمکیاں دینے میں ملوث رہا ہے۔

اکثر خالصتان کے ہمدرد کے طور پر دیکھے جانے والے امرت پال سنگھ کو حال ہی میں مقتول عسکریت پسند جرنیل سنگھ بھنڈران والے کے آبائی گاؤں، موگا ضلع کے روڈے میں منعقدہ ایک تقریب میں ‘وارس پنجاب دے’ کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

وہ امرتسر کے گاؤں جلوپور کھیرا سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ مقتول عسکریت پسند بھنڈران ہی کی طرح مسلح افراد کے ساتھ گھومتا ہے۔ اس کے کچھ حامی اسے ’’بھنڈران والا 2.0‘‘ بھی کہتے ہیں۔

امرت پال سنگھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خالصتان کے لئے ہمارے مقصد کو غلط طور پر نہیں دیکھا جانا چاہئے۔ اسے فکری نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہئے کہ اس کے جیو پولیٹیکل فائدے کیا ہو سکتے ہیں۔ یہ ایک نظریہ ہے اور نظریہ کبھی نہیں مرتا۔ ہم اسے دہلی سے نہیں مانگ رہے ہیں۔

امرت پال سنگھ نے حال ہی میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو بھی دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ ان کا وہی حشر ہوگا جو سابق وزیراعظم اندرا گاندھی کا ہوا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ اس کا خاندانی ٹرانسپورٹ کا کاروبار ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں امرت پال سنگھ نے اپنے آبائی گاؤں جلوپور کھیرا میں ایک سادہ سی تقریب میں برطانیہ میں مقیم این آر آئی کرن دیپ کور سے شادی کی تھی۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ امرتسر میں اپنی این آر آئی بیوی کے ساتھ رہیں گے جیسا کہ وہ نوجوانوں سے بیرون ملک نہ جانے کے لئے کہتے رہتے ہیں تو امرت پال سنگھ نے جواب دیا کہ ان کی شادی ریورس مائیگریشن کی مثال ہے۔ وہ اور ان کی بیوی پنجاب میں ہی رہیں گے۔

مصنف امن دیپ سندھو کیا کہتے ہیں؟

’’پنجاب: جرنیز تھرو فالٹ لائن‘‘ کے مصنف امن دیپ سندھو ریاست کو درپیش بڑے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پنجاب ایک ایسی سرزمین ہے جو مسائل سے گھری ہوئی ہے۔ اس میں بے روزگار نوجوانوں کی ایک بہت بڑی آبادی ہے جو امرت پال سنگھ جیسی بنیاد پرست شخصیتوں کے لئے راہ ہموار کرتی ہے۔

پنجاب، ہندوستان میں سب سے زیادہ بے روزگار نوجوانوں کی ریاستوں میں سے ایک ہے۔

امن دیپ سندھو کے مطابق امرت پال سنگھ جیسی شخصیت کو آگے بڑھنے کا موقع ملنا، متعدد حکومتوں کی تاریخی ناکامی کی طرف اشارہ کرتا ہے جو مختلف مسائل کو حل کرنے میں بنیادی طور پر ناکام رہیں۔

تاریخ کے پروفیسر ہرجیشور پال سنگھ کا کیا کہنا ہے؟

چنڈی گڑھ میں مقیم تاریخ کے اسسٹنٹ پروفیسر ہرجیشور پال سنگھ کا خیال ہے کہ یہ مسئلہ مذہبی خطوط پر زیادہ ہے جو ریاست میں ہمیشہ سے موجود بکھرے ہوئے عناصر کو پناہ دیتے ہیں۔

ان کے مطابق، امرت پال سنگھ کی طرف سے گرو گرنتھ صاحب کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنا یہ واضح کرتا ہے کہ بنیاد پرستی کسی بھی چیز سے زیادہ مذہب کی بنیاد پر ہے۔

ہرجیشور پال سنگھ نے پوچھا کہ امرت پال سنگھ کو انصاف کا مذاق اڑانے کی اجازت کیوں دی گئی اور جب وہ بھیڑ اکٹھا کر رہا تھا تو پنجاب حکومت نے اسے کیوں نہیں روکا؟

دوسری طرف پنجاب کی اپوزیشن پارٹیوں نے امرت پال سنگھ جیسے بنیاد پرست لیڈر کے تئیں نرم رویہ اختیار کرنے پر عام آدمی پارٹی حکومت کو نشانہ بنایا ہے جبکہ مرکزی حکومت پنجاب کے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

کیا پنجاب میں عسکریت پسندی کا دور شروع ہوگا؟

خالصتان کی تحریک جو صرف غیر ملکی تارکین وطن کے مسئلے کے طور پر ہی باقی رہ گئی تھی، کسانوں کے احتجاج کے دوران دوبارہ ابھر کر سامنے آئی۔ لیکن حالیہ واقعات اور امرت پال سنگھ کے خالصتان حامی رہنما کے طور پر ابھرنا اس کو زیادہ اہمیت کا حامل بنادیتا ہے۔

تاہم ہرجیشور پال سنگھ کا خیال ہے کہ اس سے عسکریت پسندی میں اضافہ نہیں ہوگا کیونکہ امرت پال سنگھ کے اختیار کردہ طریقوں پر سکھ برادری کے اندر سخت تنقید ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سکھ، امرت پال سنگھ اور اس کے طور طریقوں پر منقسم ہیں۔ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ گرو گرنتھ صاحب کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنا غلط تھا۔ ان کے مطابق امرت پال سنگھ، بھنڈران والے کی چھوڑی ہوئی کمی کو پُر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سمرن جیت سنگھ مان جیسے لیڈر نے بھی بنیاد پرست لیڈر بننے کی کوشش کی تھی مگر ناکام رہے لیکن امرت پال کو بھنڈران والے کی مشابہت کے ساتھ ایک ایسے شخص کے طور پر دیکھا جارہا ہے جو مقصد حاصل کرسکتا ہے۔

سیاست:

اسی دوران تجزیہ کاروں کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ مسئلہ آنے والے مہینوں میں شدت اختیار کرسکتا ہے کیونکہ 2024 کے عام انتخابات کے پس منظر میں کئی پارٹیاں سیاسی رفتار حاصل کرنے کے لئے اس کا استعمال کریں گی۔