شمال مشرق

آسام میں دینی مدارس قواعد کی سختی سے پابندی کریں: ڈی جی پی

میٹنگ میں آل آسام تنظیم ِ مدرسہ، اہل سنت و الجماعت، آل آسام اسلامک ریسرچ سنٹر اور ندوۃ التعمیر کے نمائندوں کے علاوہ چند مسلم ارکانِ اسمبلی بھی شریک تھے۔

گوہاٹی: آسام میں حالیہ عرصہ میں بعض مدارس کے طلباء کے دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ روابط کا انکشاف ہونے پر ریاست کے ایسے تمام اداروں کو سختی کے ساتھ کہہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے مادر اداروں اور مقامی حکام کی جانب سے وضع کیے گئے قواعد کی سختی کے ساتھ پابندی کریں۔

ڈائرکٹر جنرل پولیس (ڈی جی پی) بھاسکر جیوتی مہنتا نے آج یہ بات بتائی۔ر یاست میں بیشتر دینی مدارس چلانے والے 4 اہم مسالک یا تنظیموں سے کہہ دیا گیا ہے کہ وہ اندرونِ 6 ماہ ایسے مذہبی تعلیمی اداروں کا سروے کریں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ فی الحال اس شمال مشرقی ریاست میں زائد از 3 ہزار درجِ فہرست اور غیر رجسٹر شدہ مدارس کام کررہے ہیں۔

گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مشتبہ روابط کے سلسلہ میں اساتذہ کی گرفتاری کے بعد یہ ادارے تحقیقات کے دائرہ میں آگئے ہیں۔ آسام میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران تین دینی مدارس کو منہدم کردیا گیا ہے۔

اسلامی برادری (مسلم) قائدین کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مہنتا نے کہا کہ ہندوستانی برصغیر میں القاعدہ (اے کیو آئی ایس) اور انصار اللہ بنگلہ ٹیم (اے بی ٹی) جیسی تنظیموں کے انتہاپسند عناصر یہاں اپنا فلسفہ قائم کرنا چاہتے ہیں اور موجودہ جغرافیائی و سیاسی صورتِ حال میں یہ ایک تشویشناک معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بنیاد پرست طاقتیں ریاست کے مسلمانوں پر بھی اثر انداز ہونے کی کوشش کررہی ہیں، لیکن اس برادری کے صرف چند افراد (معمولی فیصد میں) انتہاپسند نظریات کا شکار ہوئے ہیں، جب کہ زیادہ تر افراد نے تعاون کیا ہے۔

اس میٹنگ میں آل آسام تنظیم ِ مدرسہ، اہل سنت و الجماعت، آل آسام اسلامک ریسرچ سنٹر اور ندوۃ التعمیر کے نمائندوں کے علاوہ چند مسلم ارکانِ اسمبلی بھی شریک تھے۔ ڈی جی پی بھاسکر جیوتی مہنتا نے کہا کہ دینی مدارس چلانے والی تنظیمیں رہنمایانہ خطوط جاری کرچکی ہیں اور ہم نے چند مزید قواعد تجویز کیے ہیں۔ یہ مدارس ہماری تجاویز کو قبول کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صرف رہنمایانہ خطوط جاری کرنا کافی نہیں ہے، ان پر عمل آوری بھی کرنی ہوگی۔ ہم نے تنظیموں سے کہا ہے کہ اس پر عمل آوری کو یقینی بنائیں۔ مہنتا نے کہا کہ تمام 4 گروپس کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، تاکہ ان اداروں کا سروے کیا جاسکے اور تمام رہنمایانہ خطوط پر عمل آوری کو یقینی بنانے کے طریقے تجویز کیے جاسکیں۔

ہم نے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ مدارس میں مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ عام مضامین بھی شامل کریں، تاکہ طلباء کو زیادہ فائدہ ہو۔ اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ حکومت عنقریب ایک پورٹل شروع کرے گی، تاکہ مدارس متعلقہ تفصیلات جیسے مقام، اساتذہ کے نام اور پتے اور انہیں دی جانے والی تنخواہوں کی تفصیلات داخل کریں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں سے مبینہ طور پر وابستہ کم از کم 36 افراد کو گزشتہ چند ماہ کے دوران ریاست میں گرفتار کیا گیا ہے۔ بعد ازاں مسلم قائدین نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے آسام پولیس کی پہل کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ایک نیا ماحول پیدا ہوا ہے۔