شمال مشرق

حرم توسیعی پراجکٹ کرین حادثہ کیس، بن لادن گروپ کو 20ملین ریال جرمانہ

حرم میں پیش آئے کرین حادثہ کے بعد حکام نے مختلف امور کا جائزہ لینا شروع کردیاتھا۔ اس سلسلہ میں قانونی کارروائی بھی کی گئی۔ بتایا جاتاہے کہ مکہ کی عدالت نے سعودی بن لا دن گروپ پر 20ملین سعودی ریال کا جرمانہ عائد کیا۔

جدہ۔: حرم میں پیش آئے کرین حادثہ کے بعد حکام نے مختلف امور کا جائزہ لینا شروع کردیاتھا۔ اس سلسلہ میں قانونی کارروائی بھی کی گئی۔ بتایا جاتاہے کہ مکہ کی عدالت نے سعودی بن لا دن گروپ پر 20ملین سعودی ریال کا جرمانہ عائد کیا۔

متعلقہ خبریں
سعودی عرب میں پانچ پاکستانیوں کو سزائے موت دے دی گئی
سعودی عرب کا اسرائیل کے خلاف اہم بیان
سعودی عرب میں 2 خواتین سمیت 5 افراد کو سزائے موت
فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات ممکن نہیں
جدہ میں سرید ھربابو کا آرامکو اور الشریف گروپ سے تلنگانہ میں سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال

عدالت کا کہناہے کہ مذکورہ گروپ نے مکہ مکرمہ میں کام کے دوران لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔ سلامتی اور تحفظ سے مطلق امور کو نظرانداز کردیاگیاجس کی وجہ سے مکہ کی مسجد الحرام میں کرین حادثہ پیش آیا تھا۔ سعودی گزٹ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ مکہ مکرمہ کی مسجد میں کام کے دوران بن لا دن گروپ نے قواعد اور روابط کی تکمیل نہیں کی اور لاپرواہی کامظاہرہ کیا جس کی وجہ سے کرین حادثہ پیش آیا۔

عدالت نے کہاکہ مسجد الحرام میں تعمیری اور دوسروں کاموں کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن مذکورہ گروپ نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ یہ حادثہ پیش آیا۔ عدالت نے یہ احکامات 7 سال سے زائد عرصہ کے بعد جاری کئے ہیں۔ حرم کرین حادثہ میں بتایا جاتاہے کہ 108 افراد ہلاک اور 238 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

11ستمبر 2015 میں حرم کے توسیعی پراجکٹ کے دوران یہ حادثہ پیش آیا۔ مکہ کی عدالت نے لاپرواہی کے لیے 7 افراد کو خاطی قرار دیا جن میں سے تین کو 6ماہ کی جیل کی سزا دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 30ہزار سعودی ریال کا جرمانہ بھی کیاجاچکاہے جبکہ 4دوسروں کو تین ماہ کی جیل کے علاوہ 15سعودی ریال جرمانہ کیا جاچکاہے۔

قبل ازیں 4اگست 2021 کو کورٹ آف اپیل نے مکہ کی کریمنل کورٹ کے فیصلہ کو برقرار رکھا تھا جس کے تحت کیس کے تمام افراد کو بری کئے جانے کی راہ ہموار ہوئی تھی۔

دسمبر 2020 میں مکہ کی کریمنل کورٹ میں تیسری مرتبہ فیصلہ سنایا جس کے تحت تمام 13 افراد کو بری کردیا تھا جس میں سعودی بن لا دن شامل ہے۔ سپریم کورٹ کی فرسٹ سرکٹ نے تمام فیصلوں کو مسترد کردیااور نئے جوڈیشیل سرکٹ کے ذریعہ جائزہ لینے کی ہدایت دی۔