شمال مشرق

عشق اور دھوکہ؟ آسام کی واحدہ بیگم پاکستان کی کوئٹہ جیل میں کیسے پہنچی؟

تازہ ترین میڈیا رپورٹ میں معلوم ہوا ہے کہ واحدہ خاتون اپنے شوہر کے انتقال کے بعد ایک شخص کے پیار میں پڑگئی تھیں۔ ناگاؤں ضلع کی پولیس سپرنٹنڈنٹ لینا ڈولی نے بتایا کہ واحدہ کا اپنے مرحوم شوہر سے ایک بیٹا ہے۔

نئی دہلی: پاکستان کی جانب سے ہندوستانی سفارت خانے کے ذریعے آئی ایک قانونی نوٹس نے آسام کے ناگاؤں ضلع میں ہلچل مچادی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک لاپتہ خاتون کی والدہ کو قانونی نوٹس بھیجا گیا ہے۔

لاپتہ خاتون کی شناخت واحدہ بیگم کے طور پر کی گئی ہے۔ قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 25 نومبر کو آسام کی رہنے والی ایک خاتون واحدہ بیگم کو اس کے نابالغ بیٹے کے ساتھ پاکستان میں گرفتار کیا گیا ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ واحدہ بیگم نے اپنے شوہر محمد محسن خان کی وفات کے بعد وراثت میں ملنے والی ایک کروڑ 60 لاکھ روپے کی جائیداد فروخت کی تھی۔ واحدہ بیگم کے لاپتہ ہونے پر ان کی والدہ نے نومبر کی 10 تاریخ کو ناگاؤں پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر بھی درج کرائی تھی۔

تاہم 30 نومبر 2022 کو واحدہ بیگم کی والدہ عارفہ خاتون کو پاکستان کے ایک نامعلوم نمبر سے فون آیا جس میں انہیں بتایا گیا کہ ان کی بیٹی واحدہ بیگم کو 25 نومبر کو پاکستان میں گرفتار کیا گیا ہے۔

مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ واحدہ کو ایک شخص کے ساتھ پاکستان جانے کے بعد پاسپورٹ کے مسئلے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ پاسپورٹ رنجیت داس نامی ایک شخص نے بنایا تھا۔

ایک پاکستانی وکیل نے بھی واٹس ایپ کے ذریعے عارفہ خاتون کے نمبر پر قانونی نوٹس بھیجا ہے۔ وکیل نے کہا کہ نوٹس کی کاپی پاکستان میں ہندوستانی سفارت خانے کو بھی بھیج دی گئی ہے۔

ادھر عارفہ خاتون نے پولیس میں شکایت درج کرائی تو انہیں آسام پولیس سے کوئی مدد نہیں ملی جس کے بعد انہوں نے ایک وکیل سنتوش سمن کے ذریعے ہندوستان میں پاکستانی سفارت خانے سے مدد مانگی، تاہم سفارت خانے سے کوئی مدد نہ ملنے پر عارفہ خاتون نے اپنی بیٹی کے لئے دہلی ہائی کورٹ جانے کا فیصلہ کیا۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے وکیل سنتوش سمن نے جو واحدہ کی پاکستانی جیل سے رہائی کے لئے لڑ رہے ہیں، کہا کہ عارفہ خاتون نامی 56 سالہ بیوہ نے مجھے چند دستاویزات دکھائے ہیں اور دستاویزات کی بنیاد پر یہ ثابت ہوا ہے کہ واحدہ بیگم ان کی بیٹی ہے جسے پاکستانی جیل میں قیدی بناکر رکھا گیا ہے۔

وکیل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ واحدہ بیگم کی والدہ نے اغوا سے متعلق ایک ایف آئی آر بھی پیش کی جو ناگاؤں پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ہے۔

ملک کی سلامتی پر سوال اٹھاتے ہوئے وکیل سنتوش سمن نے کہا کہ آسام کی ایک خاتون کو بغیر کسی دستاویزات کے اغوا کرکے پاکستان کیسے لے جایا جاسکتا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ واقعہ ناگاؤں میں ہوا ہے تو یہ ریاست کی سلامتی کے لئے تشویش کا باعث ہے اور اگر خاتون سرحد پار کر گئی ہے تو بی ایس ایف کیا کررہی تھی؟

وکیل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ابھی تک کسی بھی پولیس نے اس کیس سے متعلق لاپتہ خاتون کی والدہ سے رابطہ نہیں کیا۔ دوسری جانب متاثرہ کی والدہ نے دعویٰ کیا کہ شرپسندوں نے اس کی جائیداد کے لئے اس کا اغوا کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری بیٹی کی جائیدادوں میں سے ایک جائیداد کو کچھ لوگوں نے زبردستی چھین لیا ہے اور اس کا کیس بھی چل رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو افراد رنجیت دتہ اور پرسین جیت دتہ نے ایک سرکاری ملازم کے ساتھ مل کر ان کی بیٹی کا اغوا کیا ہے۔

عارفہ خاتون نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پاکستان سے آئے فون کال پر اپنی بیٹی سے بات کی تھی اور اس کی بات چیت کے انداز سے انہیں محسوس ہوا کہ وہ نیم بے ہوشی کی حالت میں بات کررہی ہے۔

ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ واحدہ نے اپنا گھر بیچ کر 60 لاکھ روپے حاصل کئے اور سلیم خان نامی شخص کے ساتھ افغانستان چلی گئی۔

دریں اثنا، جس شخص کو واحدہ نے اپنا گھر بیچا وہ پرسنجیت دتہ ہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس نے یکم نومبر 2022 کو تمام رقم یعنی 60 لاکھ روپے ادا کر دیئے، تاہم میں نے اسے پانچ سال پہلے 35 لاکھ روپے ادا کئے تھے کیونکہ اس وقت صرف پہلی منزل ہی فروخت ہوئی تھی۔ دتہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 60 لاکھ روپے ملنے کے بعد واحدہ بیگم اسی دن لاپتہ ہوگئیں۔

واقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے واحدہ خاندان کے ایک مقامی واقف کار نے کہا کہ لاپتہ خاتون کی شادی بڑا بازار کے علاقے میں ایک شخص سے ہوئی تھی۔ بیٹے کی پیدائش کے بعد شوہر فوت ہوگیا۔

اس نے مزید کہا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ پاکستان میں ہے اور پاسپورٹ کے مسئلے کی وجہ سے اسے گرفتار کیا گیا ہے۔  

اسی دوران تازہ ترین میڈیا رپورٹ میں معلوم ہوا ہے کہ واحدہ خاتون اپنے شوہر کے انتقال کے بعد ایک شخص کے پیار میں پڑگئی تھیں۔ ناگاؤں ضلع کی پولیس سپرنٹنڈنٹ لینا ڈولی نے بتایا کہ واحدہ کا اپنے مرحوم شوہر سے ایک بیٹا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اپنے شریک حیات کی موت کے بعد واحدہ بیگم کو ایک ایسے شخص سے پیار ہو گیا جس کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ افغانی یا پاکستانی شہری تھا۔ تاہم، ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ واحدہ نے شوہر کی موت کے بعد انہیں ملی جائیدادیں بیچ دیں اور نومبر میں اپنے بیٹے کو لے کر اس شخص کے ساتھ سعودی عرب روانہ ہوگئیں۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ لینا ڈولی نے مزید بتایا کہ ہم نے واحدہ بیگم سے اس کی والدہ کے موبائل کے ذریعے بات کی۔ واحدہ نے ہمیں بتایا کہ وہ اور اس کا بیٹا اس وقت پاکستان میں کوئٹہ جیل کے خواتین وارڈ میں ہیں۔

پولیس کے مطابق اس شخص (افغانی یا پاکستانی) نے واحدہ بیگم سے شادی کا وعدہ کر کے اسے ورغلایا۔ اس لئے واحدہ، آسام میں اپنی جائیدادیں بیچ کر اس کے ساتھ سعودی عرب چلی گئی۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ پاکستان کیسے پہنچ گئی، یہ ہمارے لئے بھی ایک معمہ ہے۔ واحدہ بیگم آسام واپس آنا چاہتی ہے اور اس نے پولیس سے مدد طلب کی ہے۔ ناگاؤں پولیس نے معاملہ اعلیٰ حکام سے رجوع کردیا ہے۔