شمال مشرق

کمسنی کی شادیوں کیخلاف مہم کے سبب آسام میں زندگیاں تباہ ہورہی ہیں: گوہاٹی ہائیکورٹ

گوہاٹی ہائی کورٹ نے کمسنی کی شادیوں کے خلاف آسام میں بڑے پیمانہ پر مہم پر چبھتے ہوئے سوالات کیے ہیں اور بچوں کو جنسی جرائم سے بچانے کے لیے سخت قانون کے تحت الزامات شامل کرنے کو اجاگر کیا ہے۔

گوہاٹی: گوہاٹی ہائی کورٹ نے کمسنی کی شادیوں کے خلاف آسام میں بڑے پیمانہ پر مہم پر چبھتے ہوئے سوالات کیے ہیں اور بچوں کو جنسی جرائم سے بچانے کے لیے سخت قانون کے تحت الزامات شامل کرنے کو اجاگر کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
شہریت ترمیمی قانون اصل باشندوں پر اثرانداز نہیں ہوگا :سونووال
تلنگانہ ہائی کورٹ نے دانم ناگیندر کو نوٹس جاری کی
کمسن لڑکے کے ساتھ غیر فطری عمل کا واقعہ، مجرم کو 20 سال جیل کی سزاء اور جرمانہ
آسام میں سی اے اے مکمل طور پر غیر معمولی : ہیمنتا بسوا شرما
سرکاری فام حاصل کرنے قطار میں ٹھہری خواتین راہول سے ملنے دوڑپڑیں

سارے آسام میں زائد از 3 ہزار افراد کو کمسنی کی شادیوں کے سلسلہ میں حراست میں لے لیا گیا اور عارضی جیلوں میں رکھا گیا ہے، جس کے خلاف خواتین احتجاج پر اتر آئی ہیں اور اپنے خاندانوں کے واحد روزی روٹی کمانے والوں کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔

پولیس کارروائی پر سوال اٹھایا گیا ہے، کیوں کہ اس کارروائی کے دوران برسوں پرانے کیسس کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ماہرین کو کمسنی کے شادیوں کے معاملات میں جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے قانون (پوکسو) کے اطلاق کے قانونی جواز پر بھی شبہ ہے۔

 پوکسو ایکٹ کے تحت ملزم بنائے گئے 9 افراد کو ماقبل گرفتاری ضمانت منظور کرتے ہوئے گوہاٹی ہائی کورٹ نے منگل کے روز کہا کہ یہ ایسے واقعات نہیں ہیں جن میں تحویل میں رکھ کر پوچھ گچھ کرنے کی ضرورت ہو۔ عدالت نے کہا کہ پوکسو کیا ہے؟

 یہاں پوکسو کے تحت الزامات عائد کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ کیا صرف پوکسو لگا دینے سے ججس یہ نہیں دیکھیں گے کہ مقدمہ کی کیا نوعیت ہے؟ جسٹس سمن شیام نے کہا کہ ہم یہاں کسی کو بھی الزامات سے بری نہیں کررہے ہیں اور آپ کو تحقیقات کرنے سے کوئی نہیں روک رہا ہے۔

انھوں نے ایک اور کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہاں عصمت ریزی کا کوئی الزام لگایا گیا ہے؟ انھوں نے فردِ جرم میں شامل الزامات کو عجیب و غریب قرار دیا۔ عدالت نے ایک اور متعلقہ کیس میں کہا کہ یہ ایسے معاملات نہیں ہیں جن میں تحویل میں رکھ کر پوچھ گچھ کرنے کی ضرورت ہو۔

آپ کو (ریاست کو) قانون کے مطابق پیشرفت کرتے ہوئے چارج شیٹ داخل کرنی چاہیے۔ اگر ان افراد کو مجرم قرار دیا جائے تو وہ مجرم ہوں گے۔ اس (قانون) کی وجہ سے لوگوں کی نجی زندگی تباہ ہورہی ہے۔ وہاں بچے ہیں، ارکانِ خاندان ہیں اور بوڑھے لوگ ہیں۔ (ان سب کی زندگیاں تباہ ہورہی ہیں۔)

یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ چیف منسٹر آسام ہیمنت بسوا شرما نے ریاست میں ناقص صحت کے پیمانوں کو ٹھیک کرنے کے طریقہ کے طور پر کمسنی کی شادیوں کے خلاف مہم شروع کی ہے، جس کا آغاز 3 فروری سے ہوا تھا۔ اب تک 4 ہزار سے زائد پولیس کیس درج کیے جاچکے ہیں۔

چیف منسٹر نے جمعہ کے روز کہا کہ اس سماجی برائی کے خلاف مہم جاری رہے گی۔ اس سماجی جرم کے خلاف لڑائی میں ہمیں آسام کے عوام کی مدد درکار ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے مہم کو روبہ عمل لانے کے طریقوں پر تنقید کی ہے۔

 انھوں نے کم عمر شوہروں اور ارکانِ خاندان کی گرفتاریوں کو سیاسی مفاد کے لیے قانون کا استحصال قرار دیا ہے اور پولیس کارروائی کو عوام کو دہشت زدہ کرنے کے مساوی قرار دیا ہے۔