ملک میں صدارتی نظام حکومت کا خطرہ: ممتابنرجی
ممتا بنرجی نے کہاکہ مجھے پتہ نہیں کہ یہ موجودہ چیف جسٹس آف انڈیا یویوللت کو مبارکباد دینے کا صحیح پلیٹ فارم ہے یا نہیں لیکن میں اتنا ضرور کہوں گی کہ گذشتہ دو ماہ میں ملک کے نظام عدلیہ پر عوام کا اعتماد بحال ہوا ہے۔

کولکتہ: چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی نے اتوار کے دن دعویٰ کیاکہ ایک گروپ اختیارات جمع کرتاجارہا ہے جس کے نتیجہ میں ملک میں صدارتی نظام حکومت قائم ہوسکتا ہے۔ ویسٹ بنگال یونیورسٹی آف جوڈیشیل سائنسس (این یوجے ایس) کولکتہ کے جلسہ تقسیم اسناد (کانوکیشن) میں انہوں نے عدلیہ سے خواہش کی کہ وہ یقینی بنائے کہ ملک کا وفاقی ڈھانچہ جوں کا توں رہے۔
ممتابنرجی نے جو مہمان خصوصی تھیں کہا کہ ایک گروپ‘ تمام جمہوری اختیارات بٹورتا جارہا ہے جس کے نتیجہ میں ملک میں صدارتی نظام حکومت آسکتا ہے یا لایاجاسکتا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا یویوللت بھی اس موقع پر موجود تھے جو یونیورسٹی کے چانسلر ہیں۔
آئی اے این ایس کے بموجب چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی نے اتوار کے دن چیف جسٹس آف انڈیا یویو للت کی بھرپورستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملک کے نظام عدلیہ پر عوام کا اعتماد بحال کرپائے ہیں جیساکہ گذشتہ دو ماہ سے ظاہرہے۔
ممتابنرجی نے کولکتہ میں آج دوپہر مغربی بنگال نیشنل یونیورسٹی آف جوڈیشیل سائنسس کے 14 ویں کانوکیشن سے خطاب میں کہا کہ مجھے پتہ نہیں کہ یہ موجودہ چیف جسٹس آف انڈیا یویوللت کو مبارکباد دینے کا صحیح پلیٹ فارم ہے یا نہیں لیکن میں اتنا ضرور کہوں گی کہ گذشتہ دو ماہ میں ملک کے نظام عدلیہ پر عوام کا اعتماد بحال ہوا ہے۔
عدالت مذہبی مقام کی طرح ہوتی ہے۔ عوام انصاف کی امید میں قانونی دروازوں پر دستک دیتے ہیں‘ لہذا نظام عدلیہ پر عوام کا اعتماد قائم رہنا اہم ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیایویوللت کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پرکاش سریواستو اور بنگلہ دیش کے چیف جسٹس حسن ایف صدیق اس موقع پر موجود تھے۔
ممتابنرجی نے ہندوستان میں جمہوریت کے وفاقی نظام کو لاحق خطرات کے تعلق سے اندیشے ظاہرکئے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ سماجی تفاخر ہم سب کیلئے سب کچھ ہے۔ اگر ہمارا سماجی تفاخر ختم ہوجائے تو ہم سب کچھ کھودیں گے۔
لہذا میری نظام عدلیہ سے جڑے سبھی لوگوں سے گذارش ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ ملک کا وفاقی نظام عدلیہ قائم رہے۔ مرکزی حکومت پر بی جے پی راست حوالہ دئیے بغیر چیف منسٹر نے کہا کہ ان دنوں لوگوں کو غیرضروری ہراساں کیاجانا کئی گنا بڑھ گیا ہے۔
ایک گروپ تمام جمہوری اختیارات کو سلب کررہا ہے۔ ایسا ہی چلتا رہا تو ملک صدارتی نظام حکومت کی طرف بڑھے گا۔ انہوں نے سوال کیاکہ اس وقت جمہوریت کہاں ہوگی؟۔ براہ مہربانی جمہوریت کو بچائیں اور یہی میری گذارش ہے۔ ممتابنرجی نے میڈیا پرسخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اکثر متوازی سماعت کررہا ہے۔ یہ نہیں ہوسکتا۔ میڈیا‘جوڈیشیل سسٹم کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا۔