جنوبی بھارت

مسلم لیگ قائد کے مکان پر ریکوری نوٹس

مسلم لیگ قائد اور پنچایت کے رکن (ایدریکوڈ‘ضلع ملاپورم) سی ٹی اشرف نے شکایت کی کہ وہ پاپلرفرنٹ کی کسی بھی سرگرمیوں میں کبھی بھی ملوث نہیں رہا۔

تیراواننتا پورم: یرالا کا محکمہ مال (ریونیو) جو کیرالا ہائی کورٹ کے حکم پر ممنوعہ پاپلرفرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی) کارکنوں سے جرمانے وصول کرنے میں لگاہے‘ اس وقت پریشانی میں گھرگیا جب اس نے مسلم لیگ کے ایک قائد کے خلاف کاروائی شروع کردی۔

متعلقہ خبریں
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
آرا یس ایس نے مسلم لیگ سے بات چیت کی: کے ایس حمزہ
پھلواری شریف پی ایف آئی کیس میں ایک اور گرفتاری
محکمہ ریونیو کا آوٹ سورسنگ ملازم رشوت قبول کرتے ہوئے گرفتار
راشن دکانوں پر مودی کی تصویر نہیں لگائی جائے گی

مسلم لیگ قائد اور پنچایت کے رکن (ایدریکوڈ‘ضلع ملاپورم) سی ٹی اشرف نے شکایت کی کہ وہ پاپلرفرنٹ کی کسی بھی سرگرمیوں میں کبھی بھی ملوث نہیں رہا۔ اس کا مکان اور 16 سینٹ اراضی ضبط کرنے کیلئے اس کے مکان پر جونوٹس لگائی گئی وہ شناخت کی غلطی کا نتیجہ ہے۔

سی ٹی اشرف نے آئی اے این ایس سے کہا کہ ریونیوعہدیدار مجھے اچھی طرح جانتے ہیں لیکن انہوں نے شناخت کی غلطی سے میرا مکان اور 16 سینٹ اراضی ضبط کرنے کی نوٹس لگادی۔ سی ٹی اشرف نام کا ایک اور شخص ہے جو پی ایف آئی ورکر ہے۔

ملزم سی ٹی اشرف‘ بھیراں کا لڑکا ہے جبکہ میرے والد کا نام محمد ہے۔ اس نے کہا کہ وہ محکمہ مال کے عہدیداروں کے خلاف شکایت کرے گا کیونکہ ان کی اس کاروائی سے اسے اور اس کے خاندان والوں کو ذہنی کوفت سے گذرنا پڑا۔

اسی دوران انڈین یونین مسلم لیگ(آئی یوایم ایل) نے خاص طور پر محکمہ مال پر اور عام طور پر ریاستی حکومت کو نشانہ تنقید بنایاکہ شناخت کی غلطی سے اس کے ایک قائد کے مکان پر نوٹس لگادی گئی۔

مسلم لیگ کے ریاستی جنرل سکریٹری پی ایم اے سلام نے ملاپورم میں میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ کیرالا کے محکمہ مال کے عہدیداروں نے ریونیوریکوری کی نوٹس ہمارے قائد کے مکان پر لگادی۔ یہ دانستہ ہوا ہے اور ہم اس مسئلہ کو کیرالا اسمبلی میں اٹھائیں گے۔

مسلم لیگ کے قومی جنرل سکریٹری اور کیرالا کے سابق وزیرصنعتیں پی کے کنہالی کٹی نے بھی کہا کہ یہ ریاستی حکومت کا سنگین اور دانستہ اقدام ہے کہ مسلم لیگ ورکرس کا تقابل بنیاد پرست تنظیم پاپلرفرنٹ آف انڈیا کے ورکر سے کیاجارہا ہے۔

یہ تنظیم اب ممنوعہ ہے۔ کیرالا ہائی کورٹ کے ڈیویژن بنچ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ پاپلرفرنٹ آف انڈیا کے قائدین اور ورکرس کی جائیدادیں ضبط کرلیں۔ ریاستی حکومت نے 23 ستمبر2002کو پاپلرفرنٹ کی اپیل پر منائی گئی ہڑتال سے سرکاری املاک کو5کروڑ 10لاکھ روپئے کا نقصان پہنچنے کا اندازہ لگایا۔

ریاستی ہائی کورٹ نے ریاستی محکمہ داخلہ پر جم کرتنقید کی تھی کہ وہ پی ایف آئی ورکرس اور قائدین سے نقصانات کی وصولی نہیں کررہا ہے۔