دہلی

عصمت ریزی متاثرہ کی اسقاط حمل کی درخواست ٹالنے پر سپریم کورٹ برہم

جسٹس بی وی ناگ رتنا اور جسٹس اجل بھوئیاں کی بنچ نے گجرات کے ایک معاملے کی 'خصوصی سماعت' کرتے ہوئے، جنین کے خاتمے کے امکان کا پتہ لگانے کے لیے بھروچ میں ایک میڈیکل بورڈ سے تازہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نےآبروریزی متاثرہ کی اسقاط حمل کی درخواست کو 12 دن کے لئے ملتوی کرنے پر ہفتہ کو گجرات ہائی کورٹ پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے معاملے میں کسی طرح کی لاپرواہی نہیں بلکہ فوری طور پر نمٹا یا جانا چاہیئے۔

متعلقہ خبریں
بلقیس بانو کیس کے ایک اور مجرم کی پیرول منظور
کارسے گھسیٹنے سے انجلی کی موت واقعہ پر 11 پولیس ملازم معطل
ہر چیز پر شک نہیں کیا جاسکتا۔ای وی ایم، وی وی پیاٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
سی اے اے قواعد کا مقصد پڑوسی ملکوں کی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ

جسٹس بی وی ناگ رتنا اور جسٹس اجل بھوئیاں کی بنچ نے گجرات کے ایک معاملے کی ‘خصوصی سماعت’ کرتے ہوئے، جنین کے خاتمے کے امکان کا پتہ لگانے کے لیے بھروچ میں ایک میڈیکل بورڈ سے تازہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔

بنچ نے کہا کہ وہ پیر کو اگلی سماعت میں اس معاملے پر غور کرے گی۔ متاثرہ کے وکیل نے بنچ کے سامنے عرض کیا کہ ہائی کورٹ نے کیس کی تاریخ 23 اگست مقرر کی ہے جس سے وہ 28 ہفتوں کی حاملہ ہو جائے گی۔

تاہم وکیل نے کہا کہ درخواست 7 اگست کو دائر کی گئی تھی اور 11 اگست کو سماعت ہوئی تھی۔ انہوں نے عدالت عظمیٰ میں یہ بھی کہا کہ درخواست گزار خاتون کو 4 اگست کو اپنے حمل کے بارے میں علم ہوا اور 7 اگست کو ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کے بینچ کے سامنے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں ہائی کورٹ کا حکم بھی ریکارڈ پر موجود نہیں ہے۔ عدالت عظمیٰ کے بنچ نے درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کے سامنے کہا کہ ہائی کورٹ کا حکم نامہ دستیاب نہیں ہے، ’’اگر غیر قانونی حکم موجود نہیں ہے تو ہم کوئی حکم کیسے پاس کر سکتے ہیں۔

معاملے کو التوا میں ڈالنے میں قیمتی دن ضائع ہو گئے۔ دیکھئے ایسے معاملات میں عجلت کا جذبہ ہونا چاہیے نہ کہ سستی کا رویہ۔ ہمیں ایسے تبصرے کرنے پر افسوس ہے۔ ہم اسے پیر کو پہلے کیس کے طور پر درج کریں گے۔”

عدالت عظمیٰ نے مزید کہا کہ چونکہ قیمتی وقت پہلے ہی ضائع ہو چکا ہے، اس لیے بھروچ کے میڈیکل بورڈ سے تازہ رپورٹ طلب کی جا سکتی ہے۔

جسٹس ناگ رتنا کی سربراہی والی بنچ نے کہا، ’’ہم درخواست گزار کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ ایک بار پھر پوچھ گچھ کے لیے کے ایم سی آر آئی کے سامنے حاضر ہو اور تازہ ترین اسٹیٹس رپورٹ کل اتوار کی شام 6 بجے تک اس عدالت میں پیش کی جائے‘‘۔