آندھراپردیش

آندھراپردیش: نصابی کتب میں ملک کی پہلی خاتون مسلم ٹیچر ”فاطمہ شیخ“ کا سبق شامل

فاطمہ شیخ نے ساوتری بائی پھلے کے ساتھ سنستھیافادر کے ادارہ میں ٹیچرس ٹریننگ حاصل کی تھی۔ فاطمہ شیخ کی خدمات کو شناخت نہیں ملی جس کے لئے وہ مستحق تھیں۔ جس کے سبب وہ ملک کے گمنام ہیروز میں شامل ہوگئیں۔

حیدرآباد: حکومت آندھرا پردیش نے جماعت ہشتم(آٹھویں) کی نصاب کتابوں میں ”فاطمہ شیخ“ کی خدمات پر ایک سبق کو متعارف کرایا ہے۔ فاطمہ شیخ ہندوستان کی پہلی خاتون مسلم ٹیچر تھیں اور وہ انڈیا کی عظیم سماجی مصلح اور ماہر تعلیم بھی تھیں۔

 فاطمہ شیخ کے بارے میں مشہور ہے کہ انہوں نے جیوتی راؤ پھلے اور ساوتری بائی کو پناہ دی تھی اس ممتاز سماجی مصلح جوڑے نے لڑکیوں کی تعلیم کیلئے کام کیا تھا۔ حکومت آندھرا پردیش نے ہندوستان کی پہلی خاتون مسلم ٹیچر فاطمہ شیخ کی جذبات پر نصاب کتب میں ایک سبق (لیسن) کو متعارف کرایا ہے۔

 متعارف کردہ سبق کے چند اہم نکات میں جیوتی راؤ پھلے اور ساوتری پھلے نے ذات پات نظام اور مردوں کی اجارہ داری کے خلاف پہل کی۔ فاطمہ شیخ کو بمبئی پریسیڈنسی میں متحدہ پونے میں واقع اپنے گھر میں پھلے جوڑے کو لڑکیوں کے پہلے اسکول کے قیام کی اجازت دینے کا اعزاز حاصل ہے، شامل ہے۔

فاطمہ شیخ کو پھلے جوڑے کی جانب سے چلائے جانے والے5 اسکولوں میں تدریسی خدمات انجام دینے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے 1851 میں ممبئی میں دو اسکولس کی داغ بیل ڈالی تھی۔

فاطمہ شیخ نے ساوتری بائی پھلے کے ساتھ سنستھیافادر کے ادارہ میں ٹیچرس ٹریننگ حاصل کی تھی۔ فاطمہ شیخ کی خدمات کو شناخت نہیں ملی جس کے لئے وہ مستحق تھیں۔ جس کے سبب وہ ملک کے گمنام ہیروز میں شامل ہوگئیں۔ سبق کے چند اہم نکات میں یہ بات بتائی گئی۔

 فاطمہ شیخ جو ہندوستان کی ماہر تعلیم تھیں، سماجی مصلح جوڑے جیوتی راؤ پھلے اور ساوتری بائی پھلے کے رفیق تھیں۔ وہ جدید ہندوستان کی پہلی خاتون مسلم ٹیچر تھیں۔ پھلے اسکول میں انہوں نے دلت بچوں کو پڑھایا۔

فاطمہ شیخ،9جنوری1831 کو پیدا ہوئیں۔ وہ، عثمان شیخ کی بہن تھیں جن (عثمان) کے مکان میں جیوتی راؤ پھلے اور ساوتری پھلے مقیم تھے۔ 9جنوری 2002 کو گوگل نے فاطمہ شیخ کی 191ویں یوم پیدائش پر ڈوڈل بناکر انہیں زبردست خراج پیش کیا تھا۔