مذہب

دوسر ی شادی نہ کر نے کا عہد

جس شخص کو بیو ی کی حاجت ہو اس کے مجرد رہنے اور تنہا زندگی بسر کرنے کو اسلام میں پسند نہیں کیا گیا،

سوال:-میری والدہ نے انتقال سے پہلے والد سے عہد لیا تھا کہ وہ دوسری شادی نہیں کر یںگے ، چنانچہ اپنے عہد کے مطابق ابھی تک شادی نہیں کی ،

حا لانکہ ہماری والدہ کے انتقال کو تئیس سال کا عرصہ ہوچکا ہے، کیا وہ اب اپنی خدمت کے لیے دوسرا نکاح کر سکتے ہیں؟ (سید جلال الدین، بشیر باغ)

جواب:- جس شخص کو بیو ی کی حاجت ہو اس کے مجرد رہنے اور تنہا زندگی بسر کرنے کو اسلام میں پسند نہیں کیا گیا،

اگر کسی شخص نے مرحومہ بیوی سے کوئی وعدہ کیا ہو تب بھی اس کا پورا کرنا واجب نہیں ،

کیوں کہ ایسی صورت میں اس کے گناہ میں پڑجانے کا کافی اندیشہ ہے او ر گناہ کے مواقع سے بچناواجب ہے،

ایسی باتوں میں مخلوق کی اطاعت وا جب نہیں،والد کی خدمت میں یہ بات بھی داخل ہے کہ اگر اس کو خدمت یا ضرورت کے لئے بیوی درکار ہو تو اولاد خود اپنے والدکا نکاح کردے اور اپنی سوتیلی ماںکے اخراجات کوبھی پورا کرے،

علامہ حصکفی فرماتے ہیں: و علیہ نفقۃ زوجۃ أبیہ و أم ولدہ بل و تزویجہ أو تسریہ (درمختار: ۵؍۳۴۴)